بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلما طلاق کا حکم


سوال

میرا ایک دوست ہے، اس نے نشہ چھوڑنے  کا عزم کیا تو اس نے کہا کہ ’’اگر میں نے پھر نشہ کر لیا تو میری آنے والی بیویوں اور نکاحوں پر کلما طلاق ہے ‘‘، پھر اس نے نشہ کر لیا، اب اس کے لیے  نکاح کرنا جائزہے یا نہیں؟ براہِ کرم اس سوال کو میں نے پہلے بھی بھیجاتھا جواب عنایت فرمادیں، وہ بندہ بہت پریشان ہے، اس کے بھائی اس کا نکاح کرا رہے ہیں ، اگر اس نے نکاح نہ کیا تو اس کی زندگی خراب ہو جائے گی!

جواب

کلما کی طلاق"  کوئی طلاق نہیں ہوتی، مثلاً: کوئی یوں کہہ دے کہ "مجھ پر کلما کی طلاق ہے"  تو اس سے کوئی طلاق نہیں ہوگی۔البتہ اگر کوئی "کلما" کے الفاظ اپنی  جانب سے یوں ادا کرے "کلما تزوجت فهي طالق"، یعنی یہ  کہے کہ "جب جب میں شادی کروں تو میری بیوی کو طلاق "، تو ہر بار طلاق واقع ہوتی ہے،  لہٰذا مذکورہ صورت میں اس شخص نے جو الفاظ  سوال میں مذکور ہیں اگر وہی کہے ہیں تو  نکاح کرنے کی صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی۔

حاشية رد المختار على الدر المختار (3/ 247):
’’ قال في نور العين: الظاهر أنه لا يصح اليمين؛ لما في البزازية من كتاب ألفاظ الكفر: إنه قد اشتهر في رساتيق شروان: أن من قال: جعلت كلما، أو علي كلما، أنه طلاق ثلاث معلق، وهذا باطل، ومن هذيانات العوام اهـ  فتأمل‘‘. 
فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144001200589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں