زید کی نانی کا جب انتقال ہوا تو وارثین کی اجازت کے بغیر یا گھر کی عورتوں سے جو وارثین میں سے نہیں ہیں، پوچھ کر خالد نے اپنے پیسے سے کفن لادیا، اب وارثین چاہتے ہیں کہ کفن کی قیمت خالد کو واپس کردیں، لیکن خالد لینے سے انکار کر رہا ہے، اس کا کوئی حل بتائیں! اور اگر خالد نے وارثین کی اجازت سے اپنے پیسے سے کفن لایا ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا ؟
واضح رہے کہ کفن دفن کا حکم یہ ہے کہ میت کا ترکہ تقسیم کرنے سے پہلے اس کے اخراجات نکالے جائیں، لیکن اگر کوئی وارث یا غیروارث اپنی مرضی اور خوشی سے بطورِ تبرع و احسان کفن دفن کے اخراجات اپنی طرف سے ادا کردے تو شرعاً ورثاء پر لازم نہیں کہ وہ اسے مذکورہ اخراجات واپس کریں۔ لہٰذا مذکورہ صورت میں جب خالد کفن کے اخراجات وصول نہیں کر رہا تو ورثاء کو یہ رقم بطورِ ترکہ تقسیم کرنے کی شرعاً اجازت ہے۔
الفتاوى الهندية - (6 / 447):
"التَّرِكَةُ تَتَعَلَّقُ بِهَا حُقُوقٌ أَرْبَعَةٌ: جِهَازُ الْمَيِّتِ وَدَفْنُهُ وَالدَّيْنُ وَالْوَصِيَّةُ وَالْمِيرَاثُ، فَيُبْدَأُ أَوَّلًا بِجَهَازِهِ وَكَفَنِهِ وَمَا يُحْتَاجُ إلَيْهِ فِي دَفْنِهِ بِالْمَعْرُوفِ ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200414
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن