اپنی بہن یا بیٹی کو کسی بھی وجہ سے قتل کردیا جائے تو بخشش کا کفارہ کیا ہوگا؟
اپنی بہن یا بیٹی کو ناحق قتل کرنا انتہائی سخت گناہ کی بات ہے، اگر بہن یا بیٹی سے کوئی غلطی ہوئی ہو تو بھی اس بات کا فیصلہ کرنا قاضی (عدالت) کا کام ہے کہ اس غلطی کی کیا سزا ہونی چاہیے، ہر آدمی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ خود سے کسی جرم یا گناہ پر اپنے گھر کے افراد کو جان سے مارنے کی سزا دینے لگ جائے، ایک اسلامی مملکت میں یہ حق صرف قاضی کو حاصل ہوتا ہے۔
بہرحال اگر کسی نے لاعلمی یا غلطی سے اپنی بہن یا بیٹی کو قتل کردیا ہو اور پھر اسے احساس ہو کہ اس نے غلط کیا تو اسے چاہیے کہ سچے دل سے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں خوب توبہ و استغفار کرے۔ باقی یہ دیکھا جائے گا کہ قتل کیسے کیا گیا ہے؟ قتل کی نوعیت اگر قتل عمد کی ہے تو قصاص یا دیت لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔ اور اگر قتل کی نوعیت قتلِ خطا کی ہوگی تو دیت اور کفارہ قتل ادا کرنا لازم ہوگا۔
قتلِ خطا کا کفارہ یہ ہے کہ کفارے میں مسلسل ساٹھ روزے رکھنا قاتل پر لازم ہو گا، کفارہ کے روزے میں اگرمرض کی وجہ سے تسلسل باقی نہ رہے تو از سر نو رکھنے پڑیں گے۔
حکم کی تفصیل اور تعیین کے لیے قتل کی صورت (یعنی عمداً آلہ قتل سے قتل کیا یا غلطی سے قتل ہوا وغیرہ) لکھ کر دوبارہ سوال کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200512
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن