بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی مخصوص جگہ جانے سے طلاق واقع نہیں ہوتی


سوال

ایک گاؤں والوں نے ایک ایسی جگہ بنائی ہوئی ہے جہاں جانے سے یہ سمجھا جاتا ہے کہ اس جگہ جانے والے نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے,یہ ان کا عرف ہے، وہ لوگ اس طرح  وہاں جانے کو طلاق سمجھتے ہیں۔اگر کوئی شخص جاننے کے باوجود وہاں چلا جائے تو کیا اس بیوی پر طلاق واقع ہوجائے گی ؟

جواب

طلاق کا تعلق مخصوص الفاظ  کی ادائیگی سے ہے،کسی فعل یا عمل سے طلاق واقع نہیں ہوتی، اگر چہ وہ فعل وعمل انتہائی قبیح وسنگین ہی کیوں نہ ہو۔لہذا کسی جگہ کو مخصوص کرکے یہ سمجھنا کہ وہاں جانے سے طلاق واقع ہوجائے گی یہ درست نہیں ،مذکورہ  عرف  کے باوجود جب تک شوہر  اپنی بیوی کو زبانی یا تحریری طورپر طلاق نہ دے دے یا اس جگہ جانے پر طلاق کو معلق نہ کرے، محض اس مقام پر جانے سے بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی۔"فتاوی شامی" میں ہے:

''( قوله: وركنه لفظ مخصوص ) هو ما جعل دلالةً على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر ، وأراد اللفظ ولو حكماً ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي''۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں