بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی شرط پر طلاق دینا


سوال

میری شادی کو ڈیڑھ ماہ کا عرصہ ہواہے اور میں ایک ماہ کی حاملہ ہوں۔میرے شوہر مجھے زبردستی اپنا سکول پڑھانے پر مجبور کرتے تھے اور جیٹھ اور جیٹھانی ہر وقت بے عزت کرتے تھے، میری والدہ کل میرے سسرال گئیں اور میں بیماری کی حالت میں تین منزل سکول کی سیڑھیاں چڑھ رہی تھی، اس پر استفسار کرتے جیٹھ اور شوہرنے بدتمیزی شروع کر دی، جس پر میری والدہ نے دو تین تھپڑ میرے شوہر کو دے مارے۔  واضح رہے کہ میری والدہ میرے شوہر کی سگی خالہ ہیں۔ اب میں والدہ کی طرف آئی ہوں اور میرے شوہر نے مجھے میسج پر کہا کہ اگر تمہاری ماں نے مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی معافی نہ مانگی دو دن کے اندر تو تمہیں ایک طلاق ہے۔تو پوچھنا یہ ہے کہ آیا طلاق واقع ہو گئی؟ اور کیا مجھے اس ٹارچر سیل میں رہنا چاہیے؟

جواب

اس صورت میں جب کہ شوہر نے  طلاق کے یہ الفاظ کہے ہیں: "اگر تمہاری ماں نے مجھ پر ہاتھ اٹھانے کی معافی نہ مانگی دو دن کے اندر تو تمہیں ایک طلاق ہے"۔

تو ایسی صورت میں اس شرط کے پائے جانے پر ایک طلاق واقع ہوجائے گی، شوہر چاہے تو بیوی کی عدت میں رجوع کرسکتا ہے۔

خود پرہونے والی زیادتیوں کے  سلسلے میں آپ اپنی والدہ کے ذریعے خاندان کے بڑوں کو متوجہ کرکے اس مسئلہ کا حل نکالیں، تاکہ آ پ پر یہ زیادتی ختم ہو، بہرحال پوری کوشش گھر بسانے کی کی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں