بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی سے عیدی مانگنے کا کیا حکم ہے؟


سوال

کسی سے عیدی مانگنے کا کیا حکم ہے؟ کیا عیدی مانگ سکتے ہیں؟

جواب

عید کے دنوں میں عیدی مانگنا تو درست نہیں۔ البتہ بچوں، ما تحتوں، ملازموں وغیرہ کو اپنی استطاعت کے مطابق اپنی خوشی سے ہدیہ کے طور پر عیدی دینا نہ صرف جائز بلکہ مستحسن ہے، امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے استاذ امام حماد رحمہ اللہ پانچ سو افراد کو ایک ایک جوڑا اور ایک ایک سو درھم عید کے دن عنایت کیا کرتے تھے، جیساکہ سیر اعلام النبلاء میں ہے:

"و قال أحمد بن عبد الله العجلي: كان أفقه أصحاب إبراهيم، و كانت ربما تعتريه موتة و هو يحدث، و بلغنا: أن حماداً كان ذا دنيا متسعة، و أنه كان يفطر في شهر رمضان خمس مائة إنسان، و أنه كان يعطيهم بعد العيد لكل واحد مائة درهم". ( سير أعلام النبلاء، حماد بن أبي سليمان مسلم الكوفي، الطبقة الثالثة، ٥/ ٢٣٤، ط: مؤسسة الرسالة)

و فيه أيضاً:

"عن الصلت بن بسطام قال: و كان يفطر كل يوم في رمضان خمسين إنساناً، فإذا كان لسلة الفطر كساهم ثوباً ثوباً". ( سير أعلام النبلاء، حماد بن أبي سليمان مسلم الكوفي، الطبقة الثالثة، ٥/ ٢٣٤، ط: مؤسسة الرسالة) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں