بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کسی اور کی بیوی کو بھاگر کر لے جانا / عدالت سے نکاح فسخ کرانا


سوال

ایک عورت کانکاح ایک مرد کےساتھ ہوگیا  رخصتی بھی ہوگئی ، بیوی خاوند کے ساتھ ایک سال رہی، اس کے بعدخاوند اس بیوی کوچھوڑکرطلاق دیے بغیر ، چچاکی بیوی کو لے کر بھاگا، اورایک سال سے اسی کے ساتھ رہ رہاہے،  اب اس کی بیوی کوعدالت نے اس کی طرف سے طلاق دے دی تو کیاطلاق ہوئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ذکر کردہ تفصیل اگر واقعہ کے مطابق اور درست ہے تو شوہر کا اپنی بیوی کو چھوڑ کر چچا کی بیوی کو بھگا کر لے جانا شرعاً ناجائز اور حرام ہے ، اور چچا کی بیوی اگر اب تک اس کے چچا کے نکاح میں تھی اور چچا نے اسے طلاق نہیں دی اور چچا حیات بھی ہے تو وہ مذکورہ خاتون بدستور چچا کی بیو ی ہے، اس مذکورہ شخص کا اس کے ساتھ رہنا اور تعلقات قائم کرنا شرعاً زنا اور بدکاری کے زمرے میں آتا ہے، اور اگر چچا کا انتقال ہوگیا تھا یا چچا نے طلاق دے دی تھی اور عدت گزرنے کےبعد مذکورہ شخص نے اس سے نکاح کیا تو یہ نکاح درست ہوگا، گو اس طریقہ سے بھگانا مناسب نہ تھا۔

الغرض مذکورہ تمام کیفیات اور حالات  میں مذکورہ شخص کی بیوی کو جو عدالت نے طلاق دی ہے وہ کس بنیاد پر دی ہے؟ عدالتی کاغذات اور کیس کی کاروائی جانے بغیر اس کا حکم نہیں بتایا جاسکتا ہے،  اصولی طور پر حکم یہ ہے کہ اگر عدالت نے خلع کی بنیاد پر نکاح فسخ کیا ہے تو  شوہر کی رضامندی اور اجازت کے بغیر یک طرفہ خلع درست نہیں ہوتا، اور نکاح بدستور قائم رہتا ہے، اوراگر  عدالت میں کیس  شوہر کے غیر موجود ہونے یا نان ونفقہ نہ دینے کی بنیاد پر دائر کیا گیا تھا اور عدالت نے شرائط کے مطابق نکاح فسخ کردیا یا شوہر کی طرف سے طلاق دے دی  تو یہ فیصلہ معتبر ہوگا، عدالتی کاروائی کی تفصیل کسی مستند مفتی یا قریبی دارالافتاء میں دکھا کر یا یہاں ارسال کرکے  مسئلہ کا جواب معلوم کرلیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں