بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسمس کے موقع پر اگر کوئی عیسائی کچھ کھانے کی چیز دے اس کے کھانے کا حکم


سوال

کرسمس کے موقع پر اگر کوئی عیسائی کچھ کھانے کی چیز دے مثلاً بادام پستہ وغیرہ تو ان کا کھانا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

کرسمس کے موقع  پر اسی تہوار کی نیت سے عیسائیوں  کو تحائف دینا  جائز نہیں ، اس لیے کہ یہ ان کے تہوار میں شرکت کی ایک  صورت ہے۔البتہ اگر ان کے تہوار یا تقریب میں شرکت نہ کرے ، نہ تہوار کی مبارک باد دے، نہ ہی دل میں اس تہوار کی تعظیم ہو، لیکن  کوئی عیسائی کچھ کھانے کی چیز دے   اور وہ چیز حلال ہو تو  اس کا کھانا فی نفسہ حلال ہے۔

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (6/ 228):
"قَالَ - رَحِمَهُ اللَّهُ -: (وَالْإِعْطَاءُ بِاسْمِ النَّيْرُوزِ وَالْمِهْرَجَانِ لَا يَجُوزُ) أَيْ الْهَدَايَا بِاسْمِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ حَرَامٌ بَلْ كُفْرٌ، وَقَالَ أَبُو حَفْصٍ الْكَبِيرُ - رَحِمَهُ اللَّهُ -: لَوْ أَنَّ رَجُلًا عَبَدَ اللَّهَ خَمْسِينَ سَنَةً ثُمَّ جَاءَ يَوْمُ النَّيْرُوزِ، وَأَهْدَى لِبَعْضِ الْمُشْرِكِينَ بَيْضَةً يُرِيدُ بِهِ تَعْظِيمَ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَقَدْ كَفَرَ، وَحَبِطَ عَمَلُهُ، وَقَالَ صَاحِبُ الْجَامِعِ الْأَصْغَرِ: إذَا أَهْدَى يَوْمَ النَّيْرُوزِ إلَى مُسْلِمٍ آخَرَ، وَلَمْ يُرِدْ بِهِ التَّعْظِيمَ لِذَلِكَ الْيَوْمِ، وَلَكِنْ مَا اعْتَادَهُ بَعْضُ النَّاسِ لَايَكْفُرُ، وَلَكِنْ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ لَايَفْعَلَ ذَلِكَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ خَاصَّةً، وَيَفْعَلُهُ قَبْلَهُ أَوْ بَعْدَهُ كَيْ لَايَكُونَ تَشَبُّهًا بِأُولَئِكَ الْقَوْمِ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ»، وَقَالَ فِي الْجَامِعِ الْأَصْغَرِ: رَجُلٌ اشْتَرَى يَوْمَ النَّيْرُوزِ شَيْئًا لَمْ يَكُنْ يَشْتَرِيهِ قَبْلَ ذَلِكَ إنْ أَرَادَ بِهِ تَعْظِيمَ ذَلِكَ الْيَوْمِ كَمَا يُعَظِّمُهُ الْمُشْرِكُونَ كَفَرَ، وَإِنْ أَرَادَ الْأَكْلَ وَالشُّرْبَ وَالتَّنَعُّمَ لَايَكْفُرُ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں