بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کرسمس کی خوشی میں عیسائی کھانے کی چیز دے تو اس کا حکم


سوال

 25 دسمبر کو عیسائی عید مناتے ہیں، اس خوشی میں ایک عیسائی دکان سے مٹھائی کا ڈبہ دےتو اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟

جواب

25 دسمبر کو عیسائی قوم کرسمس کے نام سے تہوار مناتی ہے جو ان کا مذہبی تہوار ہے، اور غیر مسلموں کے مذہبی تہوار میں شرکت کرنا اور اس دن ان سے ہدیہ، تحفہ  کی لین دین جائز نہیں ہے، لہٰذا مسلمانوں کے ملک میں رہتے ہوئے عمومی احوال میں کرسمس کے موقع پر عیسائیوں سے تحفہ  لینا بھی درست نہیں ہے، البتہ اگر نہ لینے میں فتنے کا اندیشہ ہو یا وصول کرنے میں کوئی مصلحت ہوتو وصول کرنے کی اجازت ہوگی، پھر اگر وہ چیز فی نفسہ حلال ہو (جیسے مٹھائی) تو اس کے استعمال کی بھی گنجائش ہوگی، تاہم فقراء کو دے دینا بہتر ہے۔

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’سوال: اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان، پوری، کچوری وغیرہ پکاتے ہیں، ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یا نہیں؟

جواب:جوکھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لے لیا تو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا‘‘۔ (ج:۱۸،ص:۳۴، ط:فاروقیہ)

البحر الرائق  میں ہے:

"قال - رحمه الله -: (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لايجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام بل كفر، وقال أبو حفص الكبير - رحمه الله -: لو أن رجلاً عبد الله تعالى خمسين سنةً ثم جاء يوم النيروز وأهدى إلى بعض المشركين بيضةً يريد تعظيم ذلك اليوم فقد كفر وحبط عمله، وقال صاحب الجامع الأصغر: إذا أهدى يوم النيروز إلى مسلم آخر ولم يرد به تعظيم اليوم ولكن على ما اعتاده بعض الناس لايكفر، ولكن ينبغي له أن لايفعل ذلك في ذلك اليوم خاصةً ويفعله قبله أو بعده؛ لكي لايكون تشبيهاً بأولئك القوم، وقد قال صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم  فهو منهم». وقال في الجامع الأصغر: رجل اشترى يوم النيروز شيئاً يشتريه الكفرة منه وهو لم يكن يشتريه قبل ذلك إن أراد به تعظيم ذلك اليوم كما تعظمه المشركون كفر، وإن أراد الأكل والشرب والتنعم لايكفر". (8 / 555،  مسائل متفرقہ فی الاکراہ، ط: دار الکتاب الاسلامی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں