بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کثرتِ اولاد کی ترغیب احادیث میں ملتی ہے


سوال

شوہر بغیر کسی وجہ ے دوسرا بچہ نہیں چاہتا، بہت منت کی،  مگر وہ نہیں مانتا، بیوی کی عمر نکلی جا رہی ہے، ایسی صورت میں بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نسلِ انسانی کی بقا  کے لیے اللہ رب العزت نے نکاح کا حکم دیا ہے، اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کثرتِ  اولاد کی ترغیب دی ہے کہ خوب بچہ جننے کی صلاحیت رکھنے والی خواتین سے شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کے ذریعہ تمام امتوں پر (روزِ  قیامت) فخر کروں گا۔

"تزوجوا الودود الولود؛ فإني مكاثر بكم الأمم". 

پس صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص تنگی رزق کے خوف سے مزید  اولاد کا خواہش مند نہیں ہے تو ایسی صورت میں اسے توبہ کرنی چاہیے؛ ا س لیے کہ رزق دینے والی ذات رازقِ کائنات ہے، جس نے قرآنِ مجید میں تنگی کے خوف سے بچوں کو  پیدائش کے بعد قتل کرنے اور حمل کو ضائع کرکے باطنی طور پر قتل کرنے سے نا صرف منع کیا ہے،  بلکہ بچوں کے رزق کی خود ذمہ داری لینے کی بشارت سنائی ہے، ارشاد ہے:

{ولا تقتلوا اولادكم خشية املاق نحن نرزقهم و إياكم}

ترجمہ: اور اپنی اولاد کو فقر و فاقے کے خوف سے قتل نہ کرو، ہم ہی انہیں بھی روزی دیں گے اور تمہیں بھی۔

نیز شریعتِ مطہرہ نے بیوی کی اجازت کے بغیر حمل روکنے کے وقتی اسباب( بصورتِ عزل وغیرہ کا استعمال) اختیار کرنے کی شوہر کو اجازت نہیں دی ہے، پس مسئولہ صورت میں اگر بیوی اولاد کی خواہش رکھتی ہے تو  اس کی خواہش کی تکمیل شوہر پر لازم ہے، تاہم اگر وہ پھر بھی ایسا نہیں کرتا تو وہ حق تلفی کے گناہ کا مرتکب ہوگا۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144012200272

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں