بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کام کرتے ہوئے موبائل وغیرہ پر تلاوت لگانا


سوال

کیا ہم گھر میں کام کرتے ہوئے ٹیلی وژن یا موبائل وغیرہ پرتلاوت لگا سکتےہیں؟ تاکہ ہم گھر کاکام بھی کر سکیں اور ساتھ ساتھ تلاوت بھی سنتے رہیں، کسی نے بتایا ہے کہ کام کرتے ہوئے تلاوت نہیں لگانی چاہیے اس طرح کام کرتے ہوئے ؛ کیوں کہ مکمل توجہ قرآن کی تلاوت پر نہیں ہوتی اور جب تلاوت ہورہی ہو توسب کچھ بند کر کے پوری توجہ سے سننی چاہیے۔کیا ہم کام کرتے ہوئے تلاوت لگائیں تو کوئی گناہ تو نہیں ؟

جواب

جب کوئی شخص تلاوت کررہا ہو  اور اس کی آواز دوسرے تک پہنچ رہی ہو اور دوسرا شخص پہلے سے کسی ضروری کام یا عبادت وغیرہ میں مشغول نہ ہو  یا آرام نہ کررہاہو تو اس پر قرآنِ کریمکیتلاوت سننا واجب ہے، اور اگر کوئی شخص پہلے سے عبادت یا کسی ضروری کام میں مشغول ہو یا آرام کررہاہو تو تلاوت کرنے والے کو ایسی جگہ بلند آواز سے تلاوت نہیں کرنا چاہیے۔ اور تلاوت سننے کا مطلب یہ ہے کہ اس دوران بات چیت نہ کی جائے اور دھیان تلاوت کی طرف رہے، اگر کوئی شخص کام کرتے ہوئے خاموشی اور توجہ سے تلاوت سنتا رہے تو اس نے واجب ادا کردیا۔ البتہ اگر کام جاری رکھتے ہوئے کسی شخص کی توجہ نہ رہتی ہو تو اسے کام چھوڑ کر یکسوئی کے ساتھ تلاوت سننی چاہیے۔

موبائل یا کیسٹ وغیرہ  کی تلاوت کا وہ حکم نہیں جو براہِ راست تلاوت کا  ہے، تاہم موبائل وغیرہ  پر اگر تلاوت لگی ہو تو ادب کا تقاضا یہ ہے کہ اسے سنا جائے، نہ سننا خلافِ ادب ہے، کام میں مشغول رہ کر تلاوت کی طرف دھیان نہیں رہے گا؛ اس لیے کام کرتے ہوئے موبائل پر تلاوت نہ لگانا بہتر ہے۔ البتہ اگر کوئی کام کرنے کے ساتھ ساتھ خاموشی سے تلاوت سنے اور توجہ تلاوت کی طرف ہو تو اس کی گنجائش ہوگی۔

واضح رہے کہ موبائل وغیرہ پرجاندار کی تصاویر دیکھنا جائز نہیں۔ اور ٹیلی وژن چوں کہ آلہ معصیت ہے اسے گھر سے ہی نکال دینا چاہیے۔ فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 143907200061

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں