بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کفریہ عقائد کے حامل شخص سے مسلمان عورت کے نکاح کا حکم


سوال

ایک شخص نے ایک عورت کے ساتھ نکاح کیا، اور وہ شخص قیامت اور جزا سزا کا منکر تھا۔ اس کے ہاں اولاد ہوئی۔ شوہر نے اپنی ایک بیٹی کے جسم کو شہوت کے ساتھ چھوا اور بوس و کنار کیا، لیکن جماع وغیرہ نہیں کیا۔ کچھ عرصہ بعد شوہر کو سمجھانے پر اس نے اپنے عقائد درست کر کے دوبارہ کلمہ پڑھا اور اپنے نکاح کی تجدید کی۔ اب تین مسائل حل طلب ہیں:

1- کیا ان کا پہلا نکاح درست تھا یا نہیں؟ اگر درست نہیں تھا تو کیا تجدیدِ نکاح سے وہ عورت اس مرد کی بیوی بن گئی یا نہیں؟ حال آں کہ مرد نے پہلے نکاح کے بعد اپنی بیوی سے جماع بھی کیا اور ان کی اولاد بھی ہوئی۔

2- مرد نے جو اپنی بیٹی کو شہوت کے ساتھ چھوا تھا اس سے بیٹی کی ماں اس شخص کے لیے حرام ہوگئی یا نہیں؟

3- اس بیوی سے اس مرد کی جو اولاد ہوئی ہے، اس کا اب کیا حکم ہے؟

جواب

1-اگر واقعۃً وہ شخص عقیدہ آخرت کا منکر تھا تو نکاح باطل تھا ۔

2- بیٹی کو چھونے اور بوس وکنار میں اگر حرمتِ مصاہرت کی شرائط پائی گئیں تو حرمت ثابت ہوگئی، اور دوبارہ کیا گیا نکاح بھی نہیں ہوا، اس لیے کہ زنا کی اولاد  سے بھی حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے،البتہ اگرشرائط نہ  پائی گئیں تو حرمتِ مصاہرت نہ ہوئی اور  اس کے اسلام لانے پر تجدیدِ نکاح درست ہوا۔

چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت ہونے کے لیے مندرجہ ذیل شرائط  کا پایا جانا ضروری ہے، اگر  مذکورہ شرائط پائی جاتی ہیں تو حرمتِ مصاہرت ثابت ہوجائے گی،  ورنہ نہیں ہوگی:

1)        مس بغیر حائل کے ہو یعنی درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ نہ ہو، یا  درمیان میں حائل اس قدر باریک ہو   کہ اس سے جسم کی حرارت پہنچتی ہو۔

2)       وہ بال جو سر سے نیچے لٹکے ہوئے ہوئے ہیں ان کو چھونے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی، بلکہ صرف ان بالوں کو چھونے سے حرمت ثابت ہوگی جو سر سے ملے ہوئے ہیں ۔

3)      چھوتے وقت جانبین میں یا کسی ایک میں شہوت  پیدا ہو، مرد کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ   اس کے آلہ تناسل میں انتشار پیدا ہوجائے، اور اگر آلہ تناسل پہلے سے منتشر ہو تو اس میں اضافہ ہوجائے، اور  بیمار  اور بوڑھے  مرد جن کو انتشار نہیں ہوتا اور عورتوں کے لیے شہوت کا معیار یہ ہے کہ  دل  میں  ہیجان  کی کیفیت پیدا ہو اور دل کو لذت حاصل ہو،اور دل کا ہیجان پہلے سے ہوتو اس میں اضافہ ہوجائے۔

4)      شہوت چھونے کے ساتھ ملی ہوئی ہو ،  اگر چھوتے وقت شہوت پیدا نہ ہو، اور پھر بعد میں شہوت پیدا ہوتو اس کا اعتبار نہیں ہے،اس سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

5)      شہوت تھمنے سے پہلے انزال نہ ہوگیا ہو، اگر انزال ہوگیا تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔

6)      عورت کی عمر کم از کم نو سال اور مرد کی عمر کم ازکم بارہ سال ہو۔

7)      اگر چھونے والی عورت ہے اور وہ شہوت کا دعوی کرے  یا چھونے والا مرد ہے اور وہ شہوت کا دعوی کرےتو شوہر کو  اس خبر کے سچے ہونے کا غالب گمان ہو، اس لیے اس دعوی سے شوہر کا حق باطل  ہوتاہے ،اس لیے  صرف دعوی کافی نہیں،  بلکہ شوہر کو ظنِ غالب  حاصل ہونا  یا  شرعی گواہوں کا ہونا ضروری ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 36):
" ومراهق، ومجنون وسكران كبالغ، بزازية. 
(قوله: كبالغ) أي في ثبوت حرمة المصاهرة بالوطء، أو المس  أو النظر ولو تمم المقابلات بأن قال كبالغ عاقل صالح لكان أولى ط وفي الفتح: لو مس المراهق وأقر أنه بشهوة تثبت الحرمة عليه. (قوله: بزازية) لم أر فيها إلا المراهق دون المجنون والسكران نعم رأيتهما في حاوي الزاهدي".

3-نکاح باطل کے بعد جو اولاد ہوئی وہ ولد الزنا ہی کے حکم میں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201429

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں