بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار کی جگہ(دوکان یا آفس وغیرہ) پر زکاۃ کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام اس مسئلے کی بابت کہ جو جگہ کاروبار کے لیے ہے اور اس پر جو بلڈنگ بنائی گئی ہے کیا اس کی مالیت پر زکاۃ  لازم آئے گی یا نہیں؟

جواب

زکاۃ  سامانِ تجارت پر لازم ہوتی ہے، یعنی جو مال یا چیز اس نیت سے خریدی جائے کہ اس کو بیچ کر نفع کمائیں گے وہ سامانِ تجارت ہے اور اس کی مالیت اگر نصاب تک پہنچ جائے تو اس پر زکاۃ لازم ہوتی ہے، لیکن جس دکان یا آفس میں کاروبار کیا جاتا ہو خود اس دکان یا آفس کی خرید و فروخت سے نفع کمانے کی نیت نہ ہو تو اس دکان یا آفس کی مالیت پر زکاۃ  لازم نہیں ہوتی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں