بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار میں لگے ہوئے ساٹھ لاکھ کی زکات کب دینا پڑے گی؟


سوال

 میری رقم تقریباً 60 لاکھ کے قریب کاروبار میں لگے ہوئے ہیں، اس رقم پر ابھی سال نہیں گزرا، کیا مجھے اس پر زکات کب دینا ہوگی؟

جواب

اگر اس رقم کے علاوہ اور کوئی رقم آپ کی ملکیت میں نہیں ہے اور ساٹھ لاکھ روپے ملکیت میں آئے ہوئے سال بھی نہیں ہوا تو جس وقت یہ رقم آپ کی ملکیت میں آئی تھی  جب اس کو سال پورا ہوجائے گا تو آپ پر اس رقم کی زکات ادا کرنا واجب ہوگی، لیکن اگر اس سے پہلے ادا کردی تو بھی ادا ہو جائے گی۔

اور اگر آپ پہلے سے ہی صاحب نصاب ہیں یعنی اس رقم کے علاوہ آپ کی ملکیت میں ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے برابر رقم  ہے ( چاہے صرف نقدی کی صورت میں ہو یا کچھ سونا یا چاندی ملا کر اتنی بن جائے ) یا مذکورہ رقم تو پہلے سے موجود تھی لیکن کاروبار میں لگائے ہوئے سال نہیں ہوا تو جس وقت آپ صاحب نصاب بنے تھے اس کو جب سال پورا ہوگا اسی وقت آپ پر ان ساٹھ لاکھ کی بھی زکات ادا کرنا لازم ہوگی چاہے ان ساٹھ لاکھ  کی تجارت پر سال پورا نہ ہوا ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200316

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں