بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کاروبار شروع کرنے سے پہلے استخارہ کرنا چاہیے


سوال

میں تقریباً چوبیس سال کے بعد پاکستان واپس آیا ہوں اور عمرے کا کاروبار کرنے کا ارادہ ہے، کیا یہ میرے لیے صحیح رہے گا؟ 

جواب

آپ اس کام کو شروع کرنے سے پہلے استخارہ بھی کرلیں اور کسی صاحبِ تجربہ سے مشورہ بھی کر لیں،  استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہودو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،نیت یہ کریں کہ میرے سامنے یہ معاملہ ہے ، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ سلام پھیر کر نماز کے بعد استخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تلقین فرمائی ہے.

استخارہ کی مسنون دعا:

اَللّٰهُمَّ إنِّيْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِه". ( بخاری،ترمذی)

دعاکرتے وقت جب ”هٰذَا الْأَمْرَ “پر پہنچیں تو اس جگہ اپنی حاجت کا تذکرہ کریں یعنی ”هٰذَا الْأَمْرَ “کی جگہ اپنے کام کا نام لیں، یعنی”هذه التجارة“کہیں ،یا ”هٰذَا الْأَمْرَ“کہہ کر دل میں اپنے اس کام کے بارے میں سوچیں اور دھیان دیں، ایسا کر لینے سے اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت شامل حال رہے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200697

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں