بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کئی شہروں کو وطن اصلی بنانا


سوال

میرے ایک دوست (بلال) نے میری معرفت پوچھا ہے کہ پاکستان میں اس کے تین گھر ہیں۔ ایک کراچی میں، ایک حیدرآباد میں اور ایک جیکب آباد میں ہے۔ اور تینوں گھر اپنے ہیں۔ عموماً بلال اور بلال کے گھر والے کراچی میں ہی رہتے ہیں، اور حیدرآباد اور جیکب آباد والے گھروں میں ان کے نوکر رہ رہے ہوتے ہیں۔ ( واضح رہے کہ ان دونوں گھروں کو انہوں نے اپنے استعمال میں ہی رکھا ہوا ہے۔ کرایہ وغیرہ پر نہیں دیا ہوا ) اور یہ لوگ خود تو کراچی میں رہتے ہیں، مگر تقریباً ہر ماہ ہی حیدرآباد اور کبھی کبھار جیکب آباد دو سے تین دن کے لیے جانا ہوجاتا ہے تو وہاں یہ لوگ اپنے گھر میں رہتے ہیں ۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ جب بھی یہ بلال اور اس کے گھر والے حیدرآباد یا جیکب آباد ایک یا دو دن کے لیے رہنے جاتے ہیں تو وہاں پر قصر نماز پڑھیں گے یا مکمل نماز ادا کرنی ہے ؛ کیوں کہ وہاں ان کے اپنے گھر ہیں؟

جواب

اگر تینوں شہروں میں آپ کے دوست کے ذاتی گھر ہیں اور تینوں کے بارے میں ان کی نیت یہ ہے کہ یہ میرے حقیقی وطن ہیں، انہوں نے کسی شہر کی وطنیت کو ترک کرنے کی نیت نہیں کی تو آپ کے دوست تینوں شہروں میں مکمل نماز پڑھیں گے، اگر چہ ان شہروں میں پندرہ دن سے کم قیام کی نیت ہو۔  البتہ اگر کسی شہر کے بارے میں ترکِ وطن کی نیت کرلی کہ اب یہ حقیقی وطن نہیں تو جب بھی  اس شہر میں پندرہ دن سے کم کے لیے جائیں گے تو قصر نماز پڑھیں گے.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143906200084

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں