بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیڑھ سال کی بچی کی طرف سے قربانی کرنے کا حکم


سوال

میں قربانی میں اپنی بیٹی کے نام کا حصہ ڈال سکتا ہوں؟ اس کی عمر ڈیڑھ سال ہے، اور یہ حصے میں نام کا تصور ہے یا نہیں؟

جواب

جی ہاں! آپ اپنی واجب قربانی ادا کرنے کے علاوہ ڈیڑھ سال کی بچی کی طرف سے بڑے جانور میں حصہ ڈال کر قربانی کر سکتے ہیں۔ قربانی کے بڑے جانور کے حصے میں کسی کی طرف سے نام ڈالنا شرعاً درست ہے۔

اگر آپ نے اب تک اپنی بیٹی کا عقیقہ نہ کیا ہو تو قربانی کے جانور کے حصے میں اس کی طرف سے قربانی کرنے کی بجائے عقیقے کی نیت بھی کرسکتے ہیں۔ اگرچہ اس عمر میں عقیقے کا استحباب اس درجے میں نہیں ہوگا جو ساتویں، چودہویں یا اکیسویں دن کے عقیقے کاہے۔

الفتاوى الهندية (5/ 293)
'' وفي الولد الصغير عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - روايتان: في ظاهر الرواية تستحب، ولا تجب بخلاف صدقة الفطر''
۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں