بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیجیٹل کرنسی کا شرعی حکم


سوال

آج کل انٹرنیٹ پر ڈیجیٹل کرنسی کی کئی کمپنیاں کام کررہی ہیں، بقول ان کے ایک ایسا دور آنے والا ہے یا آچکا ہے جب دنیا میں کاغذ کے نوٹ ختم ہو جائیں گے اور اس کی جگہ ڈیجیٹل کرنسی لے لے گی، اور واقعی دنیا کے کئی بڑے بڑے بینکوں نے اس کرنسی کو قبول کر بھی لیا ہے اور وہ رجسٹرڈ ہو چکی ہیں ۔ اور کئی ممالک میں ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے آن لائن خرید و فروخت شروع ہو چکی ہے ۔ ان کمپنیوں میں سے ایک کمپنی ون کوئین "OneCoin" کے نام سے کام کر رہی ہے ، جو اپنی ایک ڈیجیٹل کرنسی متعارف کروارہی ہے . اور بہت سارے لوگ منافع کمانے کی غرض سے دھڑا دھڑ اس کمپنی کے ممبر بنتے جا رہے ہیں ۔ اس کمپنی کا ماننا ہے کہ: ڈیجیٹل کرنسی تب ہی عام ہوگی جب لوگ اس کو استعمال کرنا شروع کریں گے؛ اس لیے  اس کمپنی نے لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے  اس میں سرمایہ کاری کرنے پر کئی منافع بخش طریقے فراہم کیے ہیں :

1. منافع حاصل کرنے کا پہلا طریقہ یہ ہے کہ: جو اس کمپنی کی رکنیت حاصل کرنا چاہتا ہے تو اسے 100 یورو سے لے  کر 28000 یورو تک میں کوئی ایک پیکج حاصل کرنا ہوتا ہے.(کمپنی ان پیکجز کو ایجوکیشن پیکجز یا تعلیمی پیکجز کا نام دیتی ہے) اس کے ساتھ ساتھ ان پیکجز کے بدلے کمپنی اس ممبر کو ٹوکنز Tokens بھی دیتی ہے. ان ٹوکنوں کی تعداد ہر پیکج کے حساب سے الگ الگ ہے ، پھر کچھ عرصہ (تقریباً  90 دن) گزرنے کے بعد کمپنی ان ٹوکنوں کو دوگنا کر دیتی ہے. ٹوکنز دگنا ہونے کے بعد ممبران کو اختیار حاصل ہوتا ہے کے وہ ان ٹوکنز کو ڈیجیٹل کوئینز(سکوں) میں تبدیل کروا لیں ، جو کمپنی فری میں کر کے دیتی ہے ۔ ڈیجیٹل کوئینز حاصل کرنے کے بعد ہر صارف کو اختیار حاصل ہوتا ہے کے وہ ان کوئینز کو بیچ سکے، اس طرح صارف کو تقریباً دوگنا فائدہ حاصل ہوتا ہے ؛ کیوں کہ کوئینز اچھی قیمت میں بک جاتے ہیں ۔

2.منافع حاصل کرنے کا دوسرا طریقہ Compensation Plan کا ہے ،جو کہ اختیاری ہے لازمی نہیں ہے، یعنی اگر کسی کو فائدہ حاصل کرنا ہو تو وہ اس طریقے کو اختیار کرے ورنہ نہیں ۔ پھر اس کی بھی تین صورتیں ہیں۔ پہلی صورت Direct sale کی ہے: یعنی جو بندہ کمپنی کی رکنیت حاصل کرلے اور اس کے بعد وہ کسی کو بھی کمپنی کے بارے میں بتائے اور وہ بندہ اس کے اکاؤنٹ کے تحت کمپنی کا ممبر بن جائے تو وہ نیا آنے والا ممبر جتنے پیسوں کی سرمایہ کاری کرتا ہے اس کا دس فیصد 10% کمپنی پہلے والے ممبر کو دیتی ہے جو اس کے آنے کا سبب بنا ، اور یہ ادائیگی ایک دفعہ ہوتی ہے۔ دوسری صورت Network Bonus کی ہے: اس صورت میں کسی بھی ممبر کے تحت دائیں اور بائیں جانب جتنے بھی لوگ بالواسطہ یا بلاواسطہ ممبر بنتے ہیں ان کی ہفتہ وار مجموعی سرمایہ کاری کا دس فیصد 10% حصہ کمپنی اس پہلے درجے والے ممبر کو ادا کرتی ہے جس کے نیچے ان کی رکنیت واقع ہوئی، اور یہ ادائیگی کمپنی ہفتے میں ایک دفعہ کرتی ہے۔

3. تیسری صورت Matching Bonus کی ہے: اس کی تفصیل یہ ہے کہ کوئی ممبر رکنیت حاصل کرنے کے بعد جن لوگوں کو ڈائریکٹ سپانسر کرکے کمپنی کا ممبر بنواتا ہے تو اس کو کمپنی کی اصطلاح میں First generation (پہلی نسل) کہتے ہیں، اور پہلی نسل یا درجے والے جن لوگوں کو ڈائریکٹ سپانسر کرکے کمپنی میں لاتے ہیں وہ پہلے والے ممبر کی دوسری نسل کہلاتے ہیں اسی طرح تیسری اور پھر چوتھی نسل تک سلسلہ ہوتا ہے۔ تو پہلی نسل یا درجے کے ممبر ہفتہ وار Network Bonus سے جتنا کماتے ہیں اس کا دس فیصد 10% پہلے والے ممبر کو ملتا ہے ۔اسی طرح دوسری تیسری اور چوتھی نسل والوں کی ہفتہ وار کمائی کے حساب سے پہلے والے رکن کو ملتا رہتا ہے ۔اور یہ Matching Bonus بونس ہفتے میں ایک دفعہ اور چار نسلوں یا درجوں تک دس فیصد کے حساب سے ملتا ہے چار سے زیادہ نہیں ۔ اس کے علاوہ کمپنی کبھی کبھار ڈیجیٹل کرنسی (Coins) کے حامل ممبران کے لیے  ایک اور اضافی پیشکش بھی کرتی ہے کہ :کمپنی میں ان کے جتنے بھی کوئینز موجود ہیں، مقررہ تاریخ کو وہ تعداد دوگنی ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کمپنی کئی ایک کئی قسم کے بونس اور ایوارڈ مختلف ممبران کو وقتا فوقتاً ان کی کارکردگی کے حساب سے دیتی رہتی ہے۔

برائے مہربانی اس ساری تفصیل کی روشنی میں چند سوالات کے جوابات مرحمت فرمائیں:

سوال 1 : اس کمپنی میں منافع حاصل کرنے کا جو پہلا طریقہ مذکور ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

سوال 2 : منافع حاصل کرنے کے دوسرے طریقے کی تین صورتیں ہیں ہر ہر صورت کا شرعی حکم کیا ہے ؟ سوال 3 : تمام ممبران کے کوئینز کو کسی مقررہ تاریخ پر دوگنا کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

سوال 4 : اہم سوال یہ ہے کہ اگر کوئی اس کمپنی میں صرف کوئینز حاصل کرنے کے لیے  رکنیت حاصل کرلے اور Networking کے ذریعے مزید لوگوں کو کو رکن نہ بنائے تو کیا شرعاً ایسا کرنا صحیح ہو گا؟

سوال 5 : عمومی طور پر اس کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا شریعت اسلامیہ کی نظر میں کیسا ہے؟

جواب

ڈیجیٹل کرنسی کا معاملہ تاحال مشتبہ ہے اورپاکستان میں اسے قانونی کرنسی کی حیثیت بھی حاصل نہیں ہے ؛ اس لیے اس کی خریدوفروخت  نیز  اس کے ذریعہ کاروبار کی کسی بھی شکل سے  گریز  کرنا چاہیے۔تفصیلی فتویٰ  ہمارے ماہنا مہ "بینات " میں شائع ہوچکا ہے ، آپ درج  ذیل لنک سے حاصل کرسکتے ہیں:

http://www.banuri.edu.pk/web/uploads/2017/04/9-rajab_1438.pdf

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201244

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں