بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 شوال 1445ھ 17 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیبیٹ کارڈ اور کریڈیٹ کارڈ کے ذریعہ ملنے والی رعایت کا حکم


سوال

 ڈیبٹ  اور کریڈٹ کارڈ پر جو  ڈسکاؤنٹ ملتاہے کہیں سے خریداری کرنے پر  ،کیایہ  ڈسکاؤنٹ لینا جائزہے؟

جواب

واضح رہے کہ کریڈٹ کارڈ(Credit  Card)کااستعمال اوراس کے ذریعہ خریدوفروخت درست ہی نہیں ہے ؛ اس لیے کریڈٹ کارڈ بنوانے سے ہی اجتناب کیا جائے۔ 

البتہ ڈیبٹ کارڈ (Debit Card)بنوانا اور اس کا استعمال کرنا جائز ہے۔ تاہم اس کے استعمال پر ملنے والے ڈسکاؤنٹ کے جائز اور ناجائز ہونے میں درج ذیل تفصیل ہے:

ڈیبٹ کارڈ کے ذریعہ ادائیگی کی صورت میں اگر کچھ پیسوں کی رعایت (Discount) ملتی ہے  تو معلوم کرنا چاہیے کہ: وہ رعایت بینک کی طرف سے مل رہی  ہے یا جہاں سے خریداری کی ہے ان کی طرف  سے؟ اگر یہ رعایت بینک کی طرف سے ملتی ہوتو اس صورت میں رعایت حاصل کرنا شرعاً ناجائز ہوگا، کیوں کہ یہ رعایت بینک کی طرف سے کارڈ ہولڈر کو اپنے بینک اکاؤنٹ کی وجہ سے مل رہی ہے جو شرعاً قرض کے حکم میں ہے اور جو فائدہ قرض کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے وہ سود کے زمرے میں آتا ہے۔البتہ اگر یہ رعایت  اس ادارے کی جانب سے ہو جہاں سے خریداری کی جارہی ہے تو یہ ان کی طرف سے تبرع واحسان ہونے کی وجہ سے جائز ہوگا۔اگر رعایت دونوں کی طرف سے ہو تو بینک کی طرف سے دی جانے والی رعایت درست نہ ہوگی اوراگر معلوم نہ ہوسکتا ہو تو پھر اجتناب کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143902200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں