بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈیبٹ کارڈ پر ملنے کی رعایت کا حکم


سوال

(1) آج کل بینک کے ڈیبٹ کارڈ پر جو  ڈسکاؤنٹ مل رہاہے اس کاکیاحکم ہے؟تفصیل سے بیان کردیں ، مطلب یہ ہے کہ: بینک کارڈ استعمال کرنے پر بیس یا دس فیصد ڈسکاؤنٹ ہوگااس کا کیاحکم ہے؟

(2) قربانی کا جانور تول کرخریدسکتے ہیں یانہیں؟

جواب

1۔ ڈیبٹ کارڈ کا مطلقاً استعمال توٹھیک ہے، البتہ ڈیبٹ کارڈ پرملنے والے ڈسکاؤنٹ کودیکھا جائے کہ یہ ڈسکاؤنٹ بینک کی طرف سے ہے یا جس ادارے سے  چیز خریدی جارہی ہے(مثلاً : ہوٹل یاشاپنگ مالز وغیرہ) یہ رعایت اس ادارے کی جانب سے ہے! اگر بینک کی طرف سے ڈسکاؤنٹ مل رہاہو تو یہ شرعاً سود کے زمرے میں شامل ہونے کی  بنا پر ناجائزہوگا،اور اگرمتعلقہ ادارے کی طرف سے یہ رعایت مل رہی ہو توجائز ہے، البتہ اگر یہ واضح نہ ہو کہ ڈسکاؤنٹ بینک طرف سے ہے یا متعلقہ ادارے کی جانب سے،  تب احتیاط اسی میں ہے کہ اس سہولت کو استعمال نہ کیا جائے۔

۲۔ قربانی کے جانور کو وزن کرکے خریدنا درست ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں