میری بہن کے پاس ڈھائی تولہ سونا ہے اور وہ گھر میں بچوں کو ٹیوشن پڑھاتی ہے، جس سے ماہانہ دو ہزار روپے ملتے ہیں، لیکن وہ اپنی ضروریات میں خرچ ہوجاتے ہیں، آیا اس پر قربانی واجب ہوگی یانہیں؟
جب نقدی ضرورت کے لیے ہوتی ہے اور خرچ بھی ہوجاتی ہے تو اس نقدی کو تو نصاب میں شامل نہیں کیا جائے گا، اور عید الاضحٰی کے ایام میں بھی اگر یہی حالت ہو کہ ڈھائی تولہ کے ساتھ ضرورت سے زائد رقم یا کوئی بھی سامان موجود نہ ہو تو قربانی واجب نہیں ہوگی۔ اور اگر عید الاضحیٰ کے ایام میں ڈھائی تولہ سونے کے ساتھ ضرورت سے زائد کوئی سامان یا ضرورت سے زائد نقد رقم موجود ہو تو چوں کہ مجموعی مالیت ساڑھے باون تولہ چاندی سے زیادہ ہوجائے گی؛ اس لیے اس صورت میں قربانی واجب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144010201233
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن