بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ڈاکٹروں کا کمیش لے کر دوا تجویز کرنا/ میڈیکل اسٹور والوں کا مختلف کمپنیوں کی دوا رکھنا


سوال

میرا میڈیکل اسٹور ہے جس میں اللہ تعالی کا احسان ہے، بہت اچھا کام ہے،  میرے سائیڈ میں جو ڈاکٹر ہیں وہ  زیادہ تر کمیشن لے کر دوا  لکھتے ہیں، ویسے تو  پورے پاکستان میں زیادہ تر ڈاکٹر حضرات  کمیشن لےکر دوا  لکھتے  ہیں ، ظاہر ہے  جہاں  کمیشن کا لالچ ہو  وہاں مریض پر  شاید کچھ  ظلم ہوتا ہوگا۔

 کمیشن تو سارے کمپنی والے دیتے  ہیں، لیکن اس میں کچھ  اچھی  کمپنیاں اور کچھ  غیر معروف  ہیں اور یہ سب  دوا  میڈیکل اسٹور  والے  رکھتے ہیں،  اس اسٹور والے  کے رزق حلال /حرام کا بتا دیں ؟ اور اس ڈاکٹر کی روزی کے بارے میں  بتادیں ؟

جواب

واضح رہے کہ ڈاکٹر کا مریض کی مصلحت اور اس کی خیر خواہی کو مد نظر رکھنا شرعی اور اخلاقی  ذمہ داری ہے، اس بنا پر ڈاکٹر اور مریض کے معاملہ کی وہ صورت  جو مریض کی مصلحت اور فائدہ کے خلاف ہو یا جس میں ڈاکٹر اپنے پیشہ یا مریض کے ساتھ کسی قسم کی خیانت کا مرتکب ہوتا ہو، شرعاً درست نہیں ہے ، لہذا اگر ڈاکٹر اپنے مالی فائدے یا کسی اور قسم کی ذاتی منفعت  ہی کو ملحوظ رکھتا ہے اور مریض کی مصلحت اور فائدے سے صرف نظر کرتے ہوئے اس کے لیے علاج/دوا تجویز کرتا ہے تو یہ دیانت کے خلاف ہے اور اس میں ڈاکٹر گناہ گار ہوگا،  اور اس کے لیے اس کے عوض کمپنی سے کمیشن وغیرہ لینا بھی جائز نہیں ہوگا۔ البتہ  اگر ڈاکٹر مریض کی مصلحت اور خیر خواہی کو مدنظر رکھتے ہوئے  پوری دیانت داری کے ساتھ مریض کے لیے وہی دوا تجویز کرے جو اس کے لیے مفید اور موزوں ہو اور اس میں درج ذیل شرائط کی رعایت بھی کی جائے تو ایسی صورت میں ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینے  کی گنجائش ہے:

              1۔۔محض کمیشن وصول کرنے کی خاطر  ڈاکٹر غیر معیاری  وغیر ضروری  اور مہنگی ادویات تجویز نہ کرے۔

              2۔۔ کسی دوسری کمپنی کی دوا مریض کے لیے  زیادہ مفید سمجھتے ہوئے  خاص اس کمپنی  ہی کی دوا تجویز نہ کرے ۔

               3۔۔ دوا ساز کمپنیاں ڈاکٹر کو دیے جانے والے کمیشن  تحفہ مراعات  کا خرچہ  ادویات  مہنگی  کر کے مریض  سے وصول  نہ کریں ۔

                 4۔۔ کمیشن تحفہ ومراعات کی ادائیگی  کا خرچہ  وصول کرنے کے لیے  کمپنی ادویات  کے معیار  میں کمی نہ کرے ۔

                 5۔۔ اس کمپنی کی دوا مریض کے لیے مفید اور دوسری اس  طرح کی دواؤں سے مہنگی نہ ہو۔

اگر ان مذکورہ بالا شرائط کی رعایت نہ جائے تو ڈاکٹر کے لیے کمیشن لینا  یا کمپنی والوں کو کمیشن دینا دونوں ناجائز ہوگا۔

باقی میڈیکل اسٹور والےان کمپنیوں کی دوائیں رکھ سکتے ہیں جو نقصان د ہ نہ ہوں اور گورنمنٹ کی طرف سے ان کی اجازت ہو اور ادویات کے لیے ملک میں جو رائج قوانین ہیں ان کے مطابق ہوں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں