بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چھ تولہ سونے کے زیورات جن میں ایک تولہ کھوٹ ہو اور کچھ نقدی پاس ہونے کی صورت میں زکاۃ کے وجوب کا حکم


سوال

میرے پاس چھ تولے سونا ہے، جب سنار کے پاس جا کے اس کا وزن کر کے آیا تو اس نے کہا کہ اس کا وزن 6 تولے ہے۔ باقی کچھ جو اس میں ملاوٹ کر کے زیور بنانے کے لیے کرتے ہیں وہ کاٹ نکال کے پانچ تولے ہے،  یہ بتائیں کہ کتنے سونے پر زکاۃ  فرض ہے؟ 5 یا 6 تولے سونا پر۔ یاد رہے کہ میرے پاس کچھ نقد رقم بھی ہے۔ اصل سونے کی مقدار ہو گی یا ملاوٹ شدہ کی؟

جواب

صرف سونا موجود ہونے کی صورت میں سونے پر زکاۃ  کے وجوب کا نصاب ساڑھے سات تولہ ہے، ساڑھے سات تولہ سونے سے کم پر زکاۃ واجب نہیں ہوتی،البتہ اگر سونا ساڑھے سات تولہ سے کم ہو، لیکن ساتھ میں کچھ نقدی بھی ہو تو پھر سونے کی مالیت اور نقدی کو ملاکر مجموعی رقم اگر چاندی کے نصاب (ساڑھے باون تولہ کی قیمت ) تک پہنچ جائے تو اس رقم کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد) زکاۃ  واجب ہوگی، لہٰذا آپ کے پاس جو زیور ہے اس زیور کی (سونا اور کھوٹ ملا کر) موجودہ مالیت اور نقدی کو آپس میں ملانے سے جو مجموعی رقم بنے اس کا ڈھائی فیصد آپ کو زکاۃ  میں ادا کرنا پڑے گا۔

نوٹ: سونے کے زیورات میں موجود کھوٹ اگر سونے کی مقدار سے کم ہو تو وہ کھوٹ مغلوب ہونے کی وجہ سے سونے کے تابع ہوتا ہے اور زکاۃ  کی ادائیگی میں سونے اور کھوٹ کو ملا کر مجموعی وزن کا اعتبار کیا جاتا ہے۔ اور مذکورہ صورت میں آسان طریقہ یہ ہے کہ سنار سے اس زیور کی مارکیٹ ویلیو معلوم کرلی جائے اور اس میں نقدی کی مالیت جمع کرکے کل کا ڈھائی فی صد ادا کردیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201811

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں