بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

چوکیدار کے لیے اوقاتِ ملازمت میں گاڑی صاف کرنے کا حکم


سوال

کیا چوکیدار کے لیے چوکیداری کے وقت میں گاڑی صاف کرنا درست ہے جب کہ وہ چوکیداری بھی کررہا ہو?

جواب

واضح رہے کہ چوکیدار کی حیثیت "اجیرِ خاص" کی ہوتی ہے اور اجیر خاص کا حکم یہ ہے کہ وہ  ملازمت کے اوقات میں دوسرا کوئی کام نہیں کرسکتا؛ اس  لیے  چوکیدار کے لیے بلا اجازت ڈیوٹی کے اوقات میں گاڑی صاف کرنا درست نہ ہو گا(اگر گاڑی کی صفائی اس کی ذمہ داری میں داخل نہ ہو)۔ البتہ اگر مالک کی طرف سے اس کی اجازت ہو اور اس سے چوکیداری متاثر نہ ہوتی ہو تو چوکیدار کے لیے ملازمت کے اوقات میں بھی گاڑی صاف کرنے کی اجازت ہو گی۔

الجوہرۃ النیرۃ میں ہے:
"(قوله: والأجير الخاص هو الذي يستحق الأجرة بتسليم نفسه في المدة، وإن لم يعمل كمن استأجر رجلا شهرا للخدمة، أو لرعي الغنم) وإنما سمي خاصا؛ لأنه يختص بعمله دون غيره؛ لأنه لا يصح أن يعمل لغيره في المدة".

     فتاوی شامی میں ہے:

"وليس للخاص أن يعمل لغيره، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل، فتاوى النوازل.

(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولايشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لا يؤدي نفلاً، وعليه الفتوى ..." فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 143909202166

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں