بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوری شدہ مال کی خریداری اور اس کو بیچ کر عمرہ کرنے کا حکم


سوال

 کسی شخص نےچوری شدہ مال خریدا تھا، اب وہ مال بیچ کر عمرہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہوگا؟ یا اس مال کا شرعی حکم کیا ہوگا؟

جواب

جو شخص چوری کا مال  بیچتا ہے وہ خود اس کا مالک نہیں ہوتا، بلکہ ایسے مال پر اصل مالک کی ملکیت  قائم ہوتی ہے ؛ اس لیے چور سے مسروقہ چیز  خریدنے والا بھی اس چیز کا مالک نہیں بنتا،  پھر اس مال کو بیچ کر جو رقم حاصل ہو گی وہ بھی حرام ہو گی؛ لہذا چوری شدہ مال کی خریدوفروخت کرنا اور اس مال کو بیچ کر اس سے عمرہ پر جانا جائز نہیں ہو گا، اب اس مال کا حکم یہ ہے کہ اگر اس مال کا اصل مالک معلوم ہو تو یہ مال اسے حوالہ کرنا ضروری ہے، اور اگر اصل مالک معلوم نہیں تو اس کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا ضروری ہو گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200713

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں