بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چندے کی رقم سے امام و مدرس کے لیے گھر بنانا


سوال

مدرسے کی زمین پر امام ومدرس کےلیے مدرسے اور مسجد کے چندے سے گھر بنا نا جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

اگر مسجد اور مدرسہ دونوں کے لیے الگ الگ چندہ ہوتاہے تو مسجد کاچندہ مدرسہ میں اور مدرسہ کی رقم مسجد میں صرف کرنا درست نہیں ہوگا۔البتہ اگر دونوں کاچندہ مشترک ہوتاہے تو مسجد ومدرسہ کے چندہ سے امام ومدرس کے لیے گھر بنانا درست ہوگا اور یہ مکان ذاتی نہیں کہلائیں گے، بلکہ ادارے ہی کی ملکیت ہوں گے۔البتہ اگر مدرسہ میں جمع ہونے والی رقم زکاۃ یاصدقاتِ واجبہ کی مد سے ہوتو اس رقم کو تعمیر میں لگانا درست نہیں ہوگا ۔ ''فتاوی شامی'' میں ہے:

''( ويبدأ من غلته بعمارته ) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح وتمامه في البحر''۔(4/367دارالفکر)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200711

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں