بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پیشاب کے قطروں اور خروج ریح کی کثرت کا حکم


سوال

 میں الحمدللہ پانچوں وقت نماز پڑھتا ہوں. میرے ساتھ پیشاب کے قطروں اور گیس کا مسئلہ ہے. اگرچہ گیس بہت زیادہ نکلتی ہے، لیکن شرعی معذور نہیں کہا جاسکتا اور پیشاب کرنے کے بعد دو دو تین تین گھنٹےیا اس سے بھی زیادہ دیر تک پیشاب کے قطرے نکلتے رہتے ہیں، ہر تھوڑی دیر بعد دبا کر چیک کرتا ہوں تو قطرہ موجود ہوتا ہے. گیس کی وجہ سے واش روم جانا بھی پڑتا ہے. کیا اس حوالے سے شریعت نے مجھے کوئی آسانی عطا کی ہے ؟

جواب

اگر آپ  کو  ریح خارج ہونے یا پیشاب کے قطرے آنے کی ایسی بیماری ہو کہ کسی ایک نماز کے مکمل وقت میں پاک اور باوضو ہو کر اس وقت کی فرض نماز پڑھنے کا وقت بھی اس عذر کے بغیر  نہ ملے، یعنی درمیان میں اتنا وقفہ بھی نہیں ملتا کہ ایک وقت کی فرض نماز ادا کر سکیں  تو آپ  شرعاً معذور کہلائیں گے، معذورین کا حکم یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت وضو کرلیا کریں اور پھر اس وضو سے اس ایک وقت میں جتنے چاہیں فرائض اور نوافل ادا کریں اور تلاوت قرآن کریم کرلیں (خواہ اس ایک وقت کے درمیان میں جتنے بھی قطرے آجائیں، دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی) یہاں تک کہ وقت ختم ہوجائے، جیسے ہی اس فرض نماز کا وقت ختم ہوگا تو آپ کا وضو بھی ختم ہوجائے گا اور پھر اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔
اور اگر یہ قطرے کپڑوں پر لگے ہوئے ہوں تو اس صورت میں یہ دیکھا جائے گا کہ وہ کس تسلسل سے نکل رہے ہیں اگر اتنا بھی وقت نہ ملے کہ نماز شروع کرنے سے پہلے کپڑے کو دھویا مگر دورانِ نماز قطرے  کپڑوں میں نکل آئیں تو اس صورت میں آپ پر ان قطروں کا دھونا واجب نہ ہوگا، اگرچہ یہ قطرے مقدارِ درہم سے تجاوز کرجائیں، اور اگر آپ کو یہ گمان ہے کہ قطرے  دھونے کے بعد یہ دورانِ نماز مزید نہ نکلیں گے تو اس صورت میں ان کا دھونا واجب ہوگا۔

اور اگر ان قطروں یا ریح کے خارج ہونے میں مقدارِ نماز کے برابر تسلسل نہیں ہے یعنی ریح کچھ دیر کے لیے خارج نہیں ہوتی یا  پیشاب کے قطرے کچھ دیر آنے کے بعد بند ہوجاتے ہیں یا درمیان میں اتنا وقفہ ہوجاتا ہے کہ جس میں فرض نماز ادا کی جاسکتی ہے  تو آپ شرعاً معذورین میں شامل نہیں ہیں۔ اس لیے آپ کا وضو اِن قطروں سے ٹوٹ جائے گا اور کپڑے بھی ناپاک ہوجائیں گے اور ان کا دھونا (جب کہ وہ مقدار درہم سے تجاوز کرجائیں) واجب ہوگا۔ اس صورت میں آپ نماز سے کافی پہلے ہی پیشاب کر کے فارغ ہوجائیں اور اس کے بعد پیشاب کے قطروں کے خارج ہونے تک انتظار کریں، جب قطرے بند ہوجائیں اور آپ کو اطمینان حاصل ہوجائے تو پھر اس کے بعد وضو کرکے نماز ادا کریں۔ بہتر یہ ہوگا کہ آپ نماز کے وقت کے لیے الگ کپڑا رکھیں اور دیگر اوقات کے لیے الگ کپڑا رکھیں، پھر بھی اگر نماز کے وقت پہنے ہوئے کپڑوں میں قطرے نکل آئیں تو اس کو پاک کر لیں۔ الگ الگ کپڑوں کا انتظام مشکل ہو تو انڈرویئر میں ٹشو رکھ لیا کریں، اور نماز سے پہلے اسے نکال کر پانی سے صرف استنجا کرکے وضو کرکے نماز پڑھ لیں، اور نماز کے بعد پیشاب کرکے دوبارہ ٹشو رکھ لیا کریں۔

لیکن ایک بات کا آپ کو خاص خیال رکھنا چاہیے، وہ یہ کہ  استبراء (یعنی استنجاء کے بعد نالی میں باقی رہ جانے والے قطروں کو نکالنے) میں زیادہ غلو اور شدت سے کام نہ لیں، کیوں کہ یہ شرعاً مذموم ہونے کے ساتھ ساتھ صحت کے لیے بھی مضر ہے اور ذہنی انتشار و دماغی پریشانیوں کا باعث بھی ہے، چناں چہ پیشاب سے فراغت کے بعد زیادہ وہم میں پڑنے کے بجائے کچھ دیر قطروں کے نکلنے کا انتظار کرنے کے بعد مٹی کے ڈھیلے یا ٹشو سے شرم گاہ کو سکھا کر پانی سے دھو لینا چاہیے اور پھر اس طرف مزید دھیان دینے سے پرہیز کرنا چاہیے، ورنہ اس بارے میں سوچنے سے اور زیادہ دیر تک سکھانے کی کوشش کرنے سے آدمی کو وسوسہ کی بیماری ہوجاتی ہے، اور وسوسہ کی وجہ سے قطرے آنے لگتے ہیں، حضرت مولانا اشرف علی  تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عوارف المعارف میں لکھا ہے کہ اس کا حال تھن کا سا ہے کہ جب تک ملتے رہیں کچھ نہ کچھ نکلتا رہتا ہے اور اگر یوں ہی چھوڑ دیں تو کچھ بھی نہیں۔۔۔۔۔۔۔جب تک بتکلف جبر کر کے وسوسہ کے خلاف نہ کیجیے گا یہ مرض نہ جائے گا۔۔۔۔ چند روز بے التفاتی کرنے سے وسوسے جاتے رہیں گے۔‘‘(ملفوظات کمالات اشرفیہ، وسوسہ طہارت کا علاج، ص:۲۶۷،ط : بشریٰ)

خلاصہ کلام یہ ہے کہ افراط اور تفریط سے بچتے ہوئے  اعتدال والا راستہ اختیار کرنا چاہیے یعنی نہ تو اتنی لاپرواہی برتنی چاہیے کہ  پیشاب کرتے ہی پانی ڈال کر بغیر انتظار کیے فوراً کھڑے ہوجائیں جس کی وجہ سے بعد میں پیشاب کے قطرے نکلنے سے کپڑے، وضو اور نماز خراب ہوجائے، اور نہ ہی استبراء میں اتنا غلو کرنا چاہیے کہ شرم گاہ سوکھنے کے انتظار میں گھنٹہ بھر بیت الخلامیں لگ جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200878

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں