بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیسے دے کر نکاح کا گواہ بنانے کا حکم


سوال

ایک مجلس میں جب لڑکا اور لڑکی ایجاب و قبول کریں تو نکاح میں جو دو مسلمان گواہوں کا ہونا ضروری ہے، کیا ان گواہوں کو پیسے دے کر بھی اپنے نکاح کا گواہ بنایا جا سکتا ہے؟

جواب

اگر کسی شخص کو گواہ بنایا جائے اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا شخص گواہی کے لیے موجود نہ ہو تو اس کا گواہ بننا ضروری ہو گا اور وہ شرعاً اجرت کا حق دار نہ ہو گا۔

الفتاوى الهندية (3/ 451)
'' وفي باب العين من كراهية الواقعات: رجل طلب منه أن  يكتب شهادته، أو يشهد على عقد فأبى ذلك، فإن كان الطالب يجد غيره جاز له الامتناع عنه وإلا فلا يسعه الامتناع۔ كذا في الذخيرة''۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 463)
'' (ويجب أداؤها بالطلب) ولو حكماً كما مر، لكن وجوبه بشروط سبعة مبسوطة في البحر وغيره، منها: عدالة قاض وقرب مكانه وعلمه بقبوله أو بكونه أسرع قبولاً وطلب المدعي، (لو في حق العبد إن لم يوجد بدله) أي بدل الشاهد ؛ لأنها فرض كفاية تتعين لو لم يكن إلا شاهدان لتحمل أو أداء، وكذا الكاتب إذا تعين، لكن له أخذ الأجرة لا للشاهد''۔
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201155

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں