بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیداوار میں سے متعین مقدار وصول کرنے کی شرط پر زمین دینا


سوال

میں نے اپنی زمین کسی کو دی ہے، اور اس سے 20 من گندم لیتا ہوں گندم کے سیزن میں، کیا یہ جائز ہے؟

جواب

زراعت کے لیے زمین دینے کو شریعت کی اصطلاح میں ''مزارعہ''  کہا جاتا ہے، جس کے صحیح  ہونے کی چند شرائط ہیں، ان میں سے ایک شرط یہ ہے کہ پیدار وار کی متعین مقدار عاقدین میں سے کسی ایک کے لیے مقرر نہ کی جائے۔ پس اگر کسی ایک کے لیے متعین مقدار طے کی گئی تو اس صورت میں شرعاًعقدِ مزارعہ باطل ہو جاتا ہے۔جیساکہ ''تنویر الابصار مع الدر المختار'' میں ہے:

''(فَتَبْطُلُ إنْ شَرَطَ لِأَحَدِهِمَا قُفْزَانٍ مُسَمَّاةٍ''۔ (شامي: كتاب المزارعة ٦/ ٢٧٦)

صورتِ مسئولہ میں چوں کہ آپ نے اپنی زمین کی پیدار کا٢٠ من گندم مقرر کیا جس کی وجہ سے یہ عقد شرعاً باطل ہے۔  لہٰذا اس عقد کو ختم کر کے نئے سرے سے عقد کریں اور عشر کی ادائیگی کے بعد آپ اپنے لیے پیداوار میں فیصدی یا حصص کی بنیاد پر (مثلاً پیداوار کا ٣٠%) مقرر کرسکتے ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200407

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں