بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

برتھ سرٹیفکیٹ میں بچی کی عمر کم لکھوانا


سوال

میری ایک بیٹی ہے، موجودہ حالات کے پیش نظر میں نے اپنی بیٹی کی عمر پیدائشی سرٹفکیٹ میں ایک سال کم کردی؛ تاکہ کہ تعلیمی مراحل میں جب وہ آگے تک پہنچے تب عمر کی قید لگے تو کوئی مسئلہ نہ ہو ۔اب ایک سکول والے کہہ رہے ہیں بچی کی پہلی سانس جھوٹ پر مبنی ہے؛ لہٰذا ہم ایڈمیشن نہیں لے سکتے اگر ایڈمیشن لیا تو میری اللہ کے ہاں پکڑ ہوگی؛ کیوں کہ بچی کی عمر سرٹیفکٹ میں غلط ہے حال آں کہ ہم نے بیٹی کی جو اصل عمر ہے وہ زبانی بتا بھی دی؟

جواب

 کسی بھی مکلف (عاقل بالغ)شخص  کا اصلی عمرکی بجائے کم یازیادہ عمرلکھنا، جھوٹ اوردھوکا دہی ہے جوکہ ناجائزاورحرام ہے؛ اس لیے جان بوجھ کرتاریخِ پیدائش میں غلط اندراج کروانے سے اجتناب ضروری ہے ،وگرنہ جب بھی، جہاں کہیں اورکسی بھی موقع پرتاریخِ پیدائش لکھنے کی نوبت آئے گی جھوٹ اوردھوکا دہی لازم آئے گی، اورحدیث شریف میں جھوٹ ، غدراوردھوکا دہی کی سخت ممانعت آئی ہے، لہذا اپنے بچے کی صحیح عمر لکھوانا ضروری ہے۔

لہذا آپ کو چاہیے کہ جلد از جلد  بیٹی کے پیدائشی سرٹیفکیٹ میں عمر صحیح لکھوانے کی کوشش کریں، البتہ اسکول والے اگر آپ کی بچی کو داخلہ دے دیں تو وہ گناہ گار نہیں ہوں گے۔

  حدیث شریف میں ہے:
’’عن أبي هريرة، عن النبي ﷺقال: آية المنافق ثلاث: إذاحدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان‘‘. (صحیح البخاری باب علامۃ المنافق ۱/ ۱٠ ط:قدیمی کراتشی)

ترجمہ : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےروایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ نے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: جب بولے تو جھوٹ بولے،  جب وعدہ کرے تو خلاف کرے، جب امین بنایا جائے توخیانت کرے۔
اوربخاری شریف میں ہے :
’’عن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما، عن النبي ﷺ، قال: «لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به‘‘. (صحیح البخاری، كتاب الحيل ۱٠۳٠/۲ ط:قديمي كراتشي)

ترجمہ : حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکا بازکےپاس ایک جھنڈا ہوگاجس سے وہ پہچاناجائے گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200509

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں