بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پیدائش کے بعد فوت ہوجانے والی ماں اور بچے کی نماز جنازہ ایک ساتھ پڑھنے کا حکم


سوال

کوئی عورت ڈیلیوری کے دوران فوت ہوجائے اور بچہ  پیدا ہو اور رویا بھی ہے،  کیا دونوں کی نماز جنازہ ایک ساتھ پڑھنا جائز ہے؟

جواب

عورت اور اس کے بچے کی نماز جنازہ پڑھنے کی افضل صورت تو یہ ہے کہ دونوں کی نماز جنازہ الگ الگ پڑھی جائے، لیکن اگر دونوں کی نماز جنازہ ایک ساتھ ہی پڑھ لی جائے تو یہ بھی جائز ہے، بہتر یہ ہے کہ امام کے قریب بچے کی میت رکھی جائے اس کے بعد قبلے کی جانب عورت کی میت رکھی جائے، اور ایک ساتھ ہی دونوں کی نماز جنازہ پڑھنے کی صورت میں نماز جنازہ میں وہ دعا پڑھی جائے گی جو بالغ مرد و  عورت کے لیے نماز جنازہ میں پڑھی جاتی ہے یعنی ’’اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّـنَا ... الخ ‘‘

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 218):

"(وإذا اجتمعت الجنائز فإفراد الصلاة) على كل واحدة  (أولى) من الجمع وتقديم الأفضل أفضل (وإن جمع) جاز، ثم إن شاء جعل الجنائز صفاً واحداً وقام عند أفضلهم، وإن شاء (جعلها صفاً مما يلي القبلة) واحداً خلف واحد (بحيث يكون صدر كل) جنازة (مما يلي الإمام)؛ ليقوم بحذاء صدر الكل، وإن جعلها درجاً فحسن لحصول المقصود (وراعى الترتيب) المعهود خلفه حالة الحياة، فيقرب منه الأفضل فالأفضل الرجل مما يليه؛ فالصبي فالخنثى فالبالغة فالمراهقة؛ والصبي الحر يقدم على العبد، والعبد على المرأة".فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200707

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں