بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پوسٹیج اسٹامپ کی خرید و فروخت


سوال

کیا پوسٹیج  اسٹامپ بیچنا حلال ہے؟ کچھ لوگ قدیم اسٹامپ کے لیے بڑی بڑی قیمت دینے کو تیار ہوتے ہیں، مگر اکثر اسٹامپ پر جان دار کی تصویر ہوتی ہیں، کیا تصویر کے چھوٹی بڑی ہونے سے حکم میں کوئی فرق آئے گا؟

جواب

’’پوسٹیج اسٹامپ‘‘  کی خرید و فروخت میں چوں کہ مقصود تصویر کا خریدنا نہیں ہوتا، بلکہ مقصدِ اصلی ڈاک ٹکٹ کی خرید و فروخت ہوتا ہے، اس وجہ سے اس کی خرید و فروخت کی گنجائش ہے، البتہ جہاں مقصد تصویر ہی کی خرید و فروخت ہو تو تصویر کے چھوٹے یا بڑے ہونے کی وجہ سے حکم میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔

شرح السیر الکبیر(لشمس الائمۃ السرخسی) میں ہے:

’’ أَلَا تَرَى أَنَّ الْمُسْلِمِينَ يَتَبَايَعُونَ بِدَرَاهِمِ الْأَعَاجِمِ فِيهَا التَّمَاثِيلُ بِالتِّيجَانِ، وَلَايَمْتَنِعُ أَحَدٌ عَنْ الْمُعَامَلَةِ بِذَلِكَ. وَإِنَّمَا يُكْرَهُ هَذَا فِيمَا يُلْبَسُ أَوْ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ الصَّلِيبِ وَنَحْوِهَا‘‘. (٣/ ٢٣٣)

کفایت المفتی میں ہے:

’’با تصویر اشیاء،بچوں کے باجے اور بانسری وغیرہ کی خرید و فروخت کا حکم:

"البتہ ایسی اشیاءجن میں تصویر کا خریدنا بیچنا مقصود نہ ہو ،جیسے دیا سلائی کے بکس کہ ان پر تصویر بنی ہوتی ہے،مگر تصویر کی بیع و شراءمقصود نہیں ہوتی تو ایسی چیزوں کا خریدنا بیچنا مباح ہو سکتا ہے"۔ (١١/ ۱۱۲/ ط:ادارۃالفاروق۔کراچی) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200213

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں