ایک عورت کی ایام کی عادت سات دن ہے، ایک تاریخ سے سات تاریخ تک حیض آیا، پھر اگلے ماہ یکم کو حیض آنا تھا، لیکن حمل ٹھہرنے کی وجہ سے حیض نہیں آیا، پھر پندرہ تاریخ کو حمل ضائع ہونے کی وجہ سے خون آنا شروع ہو گیا، اب اگلے ماہ کی پندرہ تاریخ آگئی ہے، لیکن خون ابھی تک مسلسل جاری ہے ،اب اس عورت کی حیض و نفاس کی کیا تر تیب ہو گی؟
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق مذکورہ عورت کی ایام کی عادت مہینہ کے شروع میں سات دن ہے اور ۲۳دن پاکی کی عادت ہے، اور پھرمہینہ کے شروع میں حمل ٹھہرنے کی وجہ سے ماہ واری کا خون نہیں آیا، اور پندرہ دن بعد حمل ضائع ہوگیا اور اس کے بعد سے مسلسل خون جاری ہے تو اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ مذکورہ عورت کے حمل ضائع ہونے کے بعد آنے والا خون حیض کا ہے، اور اس کے عادت کے دن یعنی سات دن حیض کا خون شمار ہوگا اور اس کے بعد استحاضہ (بیماری) کا خون شمار ہوگا، اور جب تک اسی طرح خون جاری رہے عورت کی ماہ واری کی ترتیب یہی رہے گی یعنی پندرہ تاریخ سے سات دن حیض اور باقی استحاضہ کے ہوں گے۔
اگر خون بند ہوجائے تو اس کے بعد جو خون آنےکی ترتیب ہو وہ قریبی کسی مستند مفتی کو بتاکر ماہ واری کے ایام معلوم کرلیں۔
الدر المختار - (1 / 302):
"( ظهر بعض خلقه كيد أو رجل ) أو أصبع أو ظفر أو شعر ولايستبين خلقه إلا بعد مائة وعشرين يوماً ( ولد ) حكماً ( فتصير ) المرأة ( به نفساء والأمة أم ولد ويحنث به ) في تعليقه وتنقضي به العدة فإن لم يظهر له شيء فليس بشيء والمرئي حيض إن دام ثلاثاً وتقدمه طهر تام وإلا استحاضة ولو لم يدر حاله ولا عدد أيام حملها ودام الدم تدع الصلاة أيام حيضها بيقين ثم تغتسل ثم تصلي كمعذور". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004200085
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن