بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ و دوکان کی زکاة کا حکم


سوال

میں نے قسطوں پر دو پلاٹ خریدے ہیں جن کی قسطیں مزید ایک سال ادا کرنی ہیں جب کہ میرا ایک پلاٹ اور بھی ہے جس کی تمام ادائیگی کر چکا ہوں، مگر  تب سے وہ خالی پڑا ہوا ہے اور ایک دوکان بھی ہے مگر وہ بھی خالی پڑی ہوئی ہے۔

میں فی الحال بیروزگار ہوں اور  اپنی جمع پونجی سے قسطیں بھی بھر رہا ہوں اور اپنی فیملی کے ماہانہ اخراجات بھی پورے کر رہا ہوں۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا مذکورہ تمام پلاٹ اور دوکان کی زکاۃادا کرنا مجھ پر لازم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ تمام پلاٹ اور دوکان آپ نے تجارت کی غرض سے لیے تھے (یعنی جب ان پلاٹ کی اچھی قیمت ملے گی تو فروخت کر کے نفع حاصل کروں گا) تو ایسی صورت میں زکاۃ کا سال مکمل ہونے پر  مذکورہ تمام جائیداد کی موجودہ قیمت  لگاکر کل کا ڈھائی فیصد بطورِ زکاۃ ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا ۔ البتہ جو ایک سال کی قسطیں دینی ہیں وہ دوکانوں کی مالیت سے منہا کریں گے۔ 

اور اگر آپ نے یہ تمام جائیداد اس نیت سے لی تھی کہ اس پر تعمیرات کرکے اس میں رہائش اختیار کروں گا یا دوکان میں خود کاروبار کروں گا یادوکان کرائے پر اٹھادوں گا یا  گھر تعمیر کرکے کرائے پر اٹھا دوں گا یا دوکان یا زمین خریدتے ہوئے کوئی بھی متعین نیت نہیں تھی تو ان تمام صورتوں میں پلاٹ یا دوکان پر کوئی زکاۃ واجب نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں