بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پلاٹ ذاتی ضرورت کے لیے خریدا اس پر زکات کا حکم


سوال

کچھ عرصہ پہلے چند پلاٹ اس نیت سے خریدے کہ ان کو کچھ عرصہ کے بعد منافع پر بیچ دوں گا اور جو رقم حاصل ہو گی اس سے ایک بڑا پلاٹ خرید کر اس پر اپنا مکان رہائش کے لیے تعمیر کروں گا یا بنا بنایا مکان اس رقم کے عوض خریدلوں گا۔ سوال ان پلاٹس کی زکات  کی ادائیگی کے بارے میں ہے۔ کیا مجھ پر ان پلاٹس کی مارکیٹ قیمت کے مطابق زکات واجب الادا ہے؟  چند حضرات نے کہا کہ کیوں کہ یہ پلاٹ کی رقم آپ اپنی ذاتی رہائش گاہ کے عوض لگائیںگے تو اس لیے زکات واجب الادا نہیں۔ برائے مہربانی راہ نمائی فرما دیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں (اگر چہ آپ نے چند پلاٹ اس نیت سے خریدے تھے کہ ان کو بیچ کر اپنی رہائش کے کے لیے ذاتی گھر خریدوں گا یا  بڑی زمین لے کر ذاتی گھر اپنی رہائش کے لیے تعمیر کرواؤں گا تو اس صورت میں بھی) مذکورہ پلاٹس پر ہر سال کی مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے زکات دینا ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200791

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں