اگر کسی کے پاؤں پر پلاستر ہے تو وہ شخص غسل اور وضو میں اس پر مسح کیسے کرے؟ کیا جس طرح موزوں پر اوپری حصے پر مسح کرتے ہیں ویسے ہی کریں گے یا نہیں؟
اگر کسی شخص کے پاؤں پر پلاستر ہو تو جتنا حصہ وضو میں دھونا ضروری ہے اتنے حصے پر مسح کرے (یعنی گیلا ہاتھ پھیرے)، یہ مسح پاؤں دھونے کے قائم مقام ہوجائے گا۔ پاؤں کی اوپر کی جانب صرف تین انگلیاں تر کرکے پھیرنا کافی نہیں ہوگا۔
"المحيط البرهاني في الفقه النعماني" (1/ 184):
"وإذا انكسر عضو من أعضائه، وهو محدث فشد عليه العصابة، ثم توضأ ومسح على العصابة جاز؛ لأن المسح على العصابة بمنزلة غسل ما تحتها". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909202300
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن