بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پریمیم کی مکمل رقم نکلوانا


سوال

 دوست نیوی میں ہے، اس نے کہا کہ میں نے "اسٹیٹ لائف انشورنس"  کروائی ہے، اور میری تنخواہ سے ماہانہ اب پیسے کٹتے ہیں، اب کسی نے کہا کہ یہ حرام ہے؟ کیا واقعی یہ حرام ہے؟ مجھےکمپنی نےکہا تھا کہ 3سال تک آپ کو منافع نہیں ملے گا، اس کے بعد ملے گا۔اب تین سال پورے بھی ہوگئے ہیں ۔مگر میں ختم کرنا چاہتا ہوں اب وہ کہہ رہیں ہیں کہ آپ کو آپ کی جمع کی گئی رقم کا 80 فیصد ملے گامعاہدہ توڑنے کی وجہ سے، اور اگر آپ کو پوری رقم چاہیے تو ایک سال مزید انتظار کرنا ہوگا۔کیا ایک سال انتظار پر ہمیں گناہ ملے گا؟ورنہ نقصان ہوگا 20 فیصد رقم نہیں ملے گی؟

جواب

جی ہاں! انشورنس کروانا حرام ہے۔ آپ یہ رقم جلد از جلد نکلوالیں۔ جتنی رقم آپ نے جمع کروائی ہے وہ آپ کا حق ہے،اضافی رقم سود ہے اس کو وصول نہ کریں ، اگر مکمل رقم نکلوانےکے لیے آپ کو معاہدے کے مطابق  ایک سال انتظار کرنا پڑے توبہتر یہی ہے کہ اس ناجائز معاہدے کو فوراً ختم کردیں۔ لیکن اگر ایک سال تک انتظار کریں تو  اپنا حق وصول کرنے کے لیے اس کی گنجائش ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں