بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

پراویڈنٹ فنڈ وصول کرنے کا حکم


سوال

 گورنمنٹ ملازمین کا پراویڈنٹ فنڈ لینا جائز ہے؟

جواب

کسی بھی ادارے کے ملازمین کی تنخواہ سے جو ماہانہ  کٹوتی کی جاتی ہے  اگر وہ کٹوتی جبری نہ ہو بلکہ اختیاری ہو یعنی ملازم  کے اختیار  و رضامندی سے اس کی تنخواہ سے ماہانہ کٹوتی کی جاتی ہو تو جب اس کو ریٹائرمنٹ کے وقت اس کی وہ رقم واپس کی جائے گی تو اس کے لیے اس میں سے  اسی قدر لینا جائز ہو گا جتنی مقدار اس کی تنخواہ سے کٹی ہے اور اس پر جو اضافی رقم ہو گی  وہ  سود ہے ؛  اس لیے  اس کا لینا جائز نہ ہو گا۔

اور اگر وہ کٹوتی جبری ہو یعنی اس میں ملازم کو کوئی اختیار نہ ہو اور اس کے ہاتھ میں آنے سے پہلے ہی اس کی کٹوتی کر لی جاتی ہو تو ایسی صورت میں  اس کو پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے ریٹائرمنٹ کے وقت جو رقم دی جائے گی، (یعنی تنخواہ میں سے کاٹی گئی رقم اور جو اس پر اضافی دی جارہی ہو)  اس کے لیے اس مکمل رقم  کا لینا جائز ہو گا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں