بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پرائزبونڈ میں ملنے والی انعامی رقم کا حکم


سوال

پرائز بونڈ کی رقم اگر دیگر حلال پیسوں کے ساتھ مل جاۓ تو کیاحکم ہے?

جواب

پرائز بانڈ کی خرید وفروخت اور اس پر ملنے والا انعام ناجائزا ور حرام ہے،لہذا جس قدر رقم انعام کی صورت میں ملی ہے اس کا استعمال جائز نہیں ہے، وہ  رقم  ثواب کی نیت کے بغیر کسی مستحق غیرب آدمی کو دے دی جائے۔اصل رقم حلال ہے۔چوں کہ نقود (یعنی نقد رقم، روپے پیسے)متعین نہیں ہوتے اس لیے محض حرام کے ملنے سے حلال رقم حرام نہیں بنے گی۔البتہ حرام مال کی مقدار نکال کر صدقہ کردیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200633

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں