بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

پانچ بار ''تم آزاد ہو'' کہنا


سوال

میرے شوہر نے بروز جمعہ2018نومبر 23 کو غصہ کی حالت میں پانچ بار یہ کہا کہ تم میری طرف سے آزاد ہو، نکلو گھر سے ، مجھے تم کو رکھنا ہی نہیں ہے، میں چار ماہ کے حمل سے ہوں، کیا طلاق واقع ہوگئی ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ پر ایک طلاقِ بائن واقع ہو چکی ہے، لفظ ’’آزاد‘‘ طلاق کے بارے میں عرف کے اعتبار سے طلاق کا صریح لفظ بن چکا ہے، البتہ چوں کہ لفظِ "آزاد" سے طلاقِ بائن واقع ہوتی ہے اور ایک بائن طلاق کے بعد دوسری بائن طلاق واقع نہیں ہوتی ہے، اس لیے لفظِ "آزاد"پانچ  دفعہ کہنے کے باوجود ایک ہی طلاقِ بائن واقع ہوئی ہے اور دونوں کا نکاح ٹوٹ چکا ہے، عورت عدت (بچہ کی پیدائش)کے بعد کسی بھی جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی، لیکن اگر  دونوں فریقین ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نئے سرے سے نئے مہر کے ساتھ دو گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ نکاح کرنے کے بعد ساتھ رہ سکتے ہیں، اور شوہر کے پاس آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہ گیا ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200214

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں