بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیوب ویل میں عشر کی مقدار


سوال

1۔ عشر اور زکاۃ میں کیا فرق ہے؟

2۔ میں نے زمین ٹھیکے پر لی ہے اور میں ٹیوب ویل کا پانی لگاتا ہوں، مجھے عشر کس حساب سے دینا ہو گا؟

جواب

1۔ "عشر" اس ادائیگی کا نام ہے جو زمین کی پیداوار میں سے ادا کی جاتی ہے، یہ عموماً "عشر" (دس فی صد) کی مقدار میں لازم ہوتی ہے؛ اس لیے "عشر" کی اصطلاح اس کے لیے وضع کی گئی ہے، جب کہ دیگر اموال کی زکات کے لیے "زکاۃ" کی اصطلاح مقرر ہے۔  عشر دس یا پانچ فی صد  ہوتا ہے، زکاۃ ڈھائی فیصد ہوتی ہے۔

2۔ صورتِ مسئولہ میں آپ کو اپنی زمین کی پیداوار کی قیمت کا بیسواں حصہ دینا ہوگا، یعنی پانچ فی صد۔

المبسوط للسرخسي (3/ 4):

"لا معتبر بالمالك في العشر، وإنما المعتبر بالخارج حتى يجب العشر في الأراضي الموقوفة التي لا ملك لها، ثم العشر يجب فيما سقته السماء أو سقي سيحاً فأما ما سقي بغرب، أو دالية، أو سانية ففيه نصف العشر، وبه ورد الأثر عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ما سقته السماء ففيه العشر وما سقي بغرب، أو دالية ففيه نصف العشر»، وفي رواية: «ما سقي بعلاً، أو سيحاً ففيه العشر، وما سقي بالرشاء ففيه نصف العشر»". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200456

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں