بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ویزہ کی خرید فروخت کرنا


سوال

حج اور عمرہ ٹورز چلانے والوں کی ہر سال حکومت تعداد طے کرتی ہے ۔ اور بہت سارے جو نئے  ٹورز ہوتے ہیں ان کو اجازت ہی نہیں  ہوتی ۔سوال یہ ہے کہ کیا اجازت یافتہ ٹورز حج ویزوں کو بیچ سکتے ہیں؟  اسی طرح کیا ان ویزوں کا خریدنا جائز ہے ؟

جواب

’’ویزہ‘‘ حقوقِ مجردہ میں سے ،ہے اس کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے، البتہ ویزہ لگانے والے ٹریول کسی کا ویزہ لگاکر دیں  تو چوں کہ اس میں ان کی بھاگ دوڑ اور محنت شامل ہوتی ہے، اس لیے وہ ویزہ فیس اور  اپنی الگ سے اجرت طے کرکے لے سکتے ہیں، یعنی جس کو ویزہ لگا کر دے رہے ہیں اس سے یہ کہہ دیں کہ ہم آپ کو یہ ویزہ  اتنے میں لگاکر دیں گے اور وہ اس پر راضی ہوجائے تو یہ طے شدہ اجرت لی جاسکتی ہے، اسی طرح وہ ٹورز آپریٹرز جن کو حکومت کی طرف سے حج ویزہ کی اجازت نہیں ملی ہوئی وہ اجازت یافتہ  ٹورز آپریٹرز سے ویزہ خرید نہیں سکتے ، وہ بھی یہ صورت اختیار کرسکتے ہیں جو اوپر مذکور ہوئی، یعنی لوگوں سے یہ معاہدہ کرلیں کہ ہم آپ کو اتنے کا ویزہ لگادیں گے جس میں ویزہ فیس اور ہماری محنت کے چارجز شامل ہوں  گے  اور پھر  وہ یہ ویزہ ان اجازت یافتہ ٹورز آپریٹرز سے یہی معاہدہ کرکے لگوالیں تو یہ صورت جائز ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200434

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں