بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وکیل بالشراء کا اپنے لیے کمیشن رکھنے کا حکم


سوال

٢ صورتوں کا حکم درکار ہے:

١)اگر کوئی شخص کسی کو یہ کہے : بھائی آپ میرے  لیےفلاں جگہ سے فلاں چیز لیتے  آئیے گا ، میں پیسے دے دوں گا۔تو کیا چیز لانے والا بندہ اپنا کمیشن رکھ سکتا ہے؟

٢)کسی بندہ نے کسی کے پاس کوئی چیز دیکھی  اور کہا کے مجھے بھی منگوادو تو کیا بندہ اس پر اپنا کمیشن رکھ سکتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کوئی شخص دوسرے کو یہ کہتا ہے کہ آپ میرے لیے  بازار سے فلاں چیز لے آؤ تو یہ توکیل (وکیل بنانے) کا معاملہ ہے، یعنی پہلے شخص نے دوسرے کو اپنا وکیل بالشراء بنایا ہے، اور وکالت جس طرح اجرت کے بدلے ہوتی ہے اسی طرح بطورِ تبرع بھی ہوتی ہے، اور بطورِ وکیل کوئی کام کرنے پر وکیل کو اجرت لینے کا حق اس وقت ہوتا ہے جب وکالت کے وقت صراحۃً  اجرت کی شرط لگالی گئی ہو یا پھر یہ دوسرا آدمی (وکیل) معروف اجرت کے بدلے ہی کام کرنے میں مشہور ہو یعنی اس کا پیشہ ہی یہ ہو کہ وہ اجرت کے بدلہ کام کر کے دیتا ہو، لیکن اگر ان دونوں باتوں میں سے کوئی ایک بھی نہ پائی جائے تو پھر وکیل کو مؤکل سے اجرت/کمیشن لینے کا حق نہیں ہے، لہٰذا سوال میں پوچھی گئی دونوں صورتوں کا حکم یہ ہے کہ چیز لانے والا آدمی اپنا کمیشن نہیں رکھ سکتا ہے،  البتہ اگر یہ چیز لانے والا آدمی ابتدا  ہی میں اپنی محنت اور وقت کے بدلہ میں مؤکل سے اجرت طے کرلے تو پھر طے شدہ اجرت یا کمیشن وصول کرنا جائز ہوگا، یا اس شخص کے متعلق مشہور ہو کہ وہ یہ چیز اجرت کے بدلے ہی لوگوں کو لاکر دیتاہے (سپلائی کرتاہے) تو   معتینہ اجرت لینے کی اجازت ہوگی۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"(إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا. فليس له أن يطالب بالأجرة) يستحق في الإجارة الصحيحة الأجرة المسمى. وفي الفاسدة أجر المثل ...لكن إذا لم يشترط في الوكالة أجرة ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا، وليس له أن يطلب أجرة. أما إذا كان ممن يخدم بالأجرة يأخذ أجر المثل ولو لم تشترط له أجرة".

(الکتاب الحادی عشر الوکالة، الباب الثالث،الفصل االاول،المادة:۱۴۶۷ ،ج:۳؍۵۷۳،ط:دارالجیل)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں