بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہِ ربیع الاول میں چراغاں کرنا


سوال

ربیع الاول کے مہینے میں لائٹیں لگانا، چراغاں کرنا، گھر کو سجانا، لوگوں میں ایصال ثواب کی نیت سے مٹھائی تقسیم کرنا کیسا ہے؟ اگر یہ کام پورے سال کیا جائے، صرف ربیع الاول کے ساتھ خاص نہ رکھا جائے تو پھر یہ سب کرنا کیسا ہے؟

جواب

ربیع الاول میں جشن منانا،اور چراغاں کرنا، ولادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مناسبت سے گھروں کو سجانا اسلامی تعلیمات کا حصہ نہیں ہے، بلکہ یہ سب کرنا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔  حضورِ اکرمﷺ نے نبوت ملنے کے بعد اپنی حیات دنیاوی (جس کی مدت 23 سال ہے) میں ایک مرتبہ بھی اپنی  ولادت  کے دن جشن نہیں منایا اورصحابہ کرامؓ، تابعین، تبع تابعین، ائمہ مجتہدین نے بھی اس کو کبھی نہیں منایا، خیر القرون اور تقریباً ابتدائی چھ صدیوں کے علماء صلحاء اور اولیاءِ کرام نے اسے نہیں منایا، ساتویں صدی ہجری میں ایک بادشاہ نے اپنی حکم رانی بچانے کے لیے عیسائیوں کی جانب سے کرسمس منانے کے مقابلے میں یہ سلسلہ ایجاد کیا، لہذا ربیع الاول میں ثواب سمجھ کر اہتمام سے چراغاں کرنا بدعت ہے۔ نیز ان ایامِ مخصوصہ میں خاص طور پر کھانے پینے کی اشیاء بنانا اور تقسیم کرنا بدعت ہے، لہذا ایسے کاموں سے اجتناب کرنا شرعاً لازم ہے جن  کو عبادت و ثواب کی امید کے ساتھ نہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بذات خود کیا ہو اور نہ ہی صحابہ کرام و خیر القرون میں کسی نے کیا ہو، باوجود یہ کہ یہ حضرات نیکیوں کے معاملے میں ہم سے زیادہ حریص تھے، اور اس زمانے میں بھی اس کا وجود ممکن تھا۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو  ثواب پہنچانا اگر مقصود ہو تو اس کے لیے کسی مہینے یا دن کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، بلکہ کسی بھی دن جومیسر ہوصدقہ کرکے اس کا ثواب بخش دیاجائے۔

نیز عام حالات میں اپنے گھر کو سجانا اور بقدرِ ضرورت روشنی  کرنا مباح عمل ہے، تاہم باعثِ  ثواب عمل نہیں، لہذا عام دنوں میں بھی  ثواب  کی نیت سے چراغاں کرنا عبث عمل ہے، جس سے بچنا لازم ہے۔(کفایت المفتی،1/237، ط:دارالاشاعت-الاعتصام للشاطبی،1/39،ط:بیروت)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200908

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں