بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقف زمین کے کسی حصے کوفروخت کرنے کا حکم


سوال

ہمارے محلہ میں مسجد کے لیے بہت بڑی جگہ تقریبا 4 ایکڑ حکومت کی طرف سے وقف کی ہوئی ہے ، جب کہ نمازیوں کی تعداد بہت کم ہے ،کئی سالوں سے اس مسجد پر سرائکیوں کا قبضہ تھا، تو مسجد میں کوئی مناسب کام نہ ہوسکا ،اور وہ کافی بوسیدہ حالت میں ہے،محلہ والوں سے ان کی بالکل بھی نہیں بنتی تھی ،آخر کار محلہ والوں نےتنگ آکر ان کو مسجد سے باہر کردیا،اورمسجد کا کنڑول اپنے ہاتھ میں لے لیا،کنٹرول ہاتھ میں لینے کے بعد مسجد والوں سے مسجد کی تعمیر نو کرنے کی ارادہ کیا، اور مسجد کو شہید کردیا ،صر ف اتنی جگہ باقی ہے ،جتنی میں عام نمازوں میں نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں ،،اور بھی مسجد کا صحن ہے جس میں صحیح طور پر چھت بھی نہیں ہے ،اورجمعہ میں مسجد میں تنگی ہوجاتی ہے۔ اب جب واپس تعمیر کرنے کا ارادہ کیا،تو اس کے لیے پیسوں کی بہت کمی پڑھ رہی ہے، اور محلہ والے غریب بھی ہیں اور اب اس کی تعمیر کرنا بھی ضروری ہے ،کیونکہ نمازی حضرات بہت پریشان ہوجاتے ہیں ،اب آپ سے سوال ہےکہ آیا مسجد کی تعمیر کے لیے ہم وہ مسجد کا خالی پلاٹ میں سے کچھ جگہ فروخت کرسکتے ہیں ؟ اور اتنی جگہ باقی رہے جس میں آرام سے جمعہ کی نماز میں نمازی حضرات کے آنے کے بعد بھی جگہ باقی رہے ، اور آگے دس سالوں تک وہ نمازیوں کے لیے جگہ ناکافی نہ ہو، براہ مہربانی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

 
 

جواب

بصورت مسئولہ مذکورہ  زمین مسجد کے لیے وقف کردی گئی ہے تواس کے کسی حصے کو بیچنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ البتہ مسجد کی تعمیر کے اخراجات مکمل نہ ہورہے ہوں توسابقہ تعمیر شدہ مسجد کے علاوہ بقیہ حصے کو کرایہ پردے کر اس کی آمدن سے مسجد کی تعمیر اور دیگراخراجات پرصرف کیاجاسکتاہے۔ فقط واللہ اعلم

 
 


فتوی نمبر : 143607200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں