بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وقت سحر افطار کے لیے طریق اعلان


سوال

روزہ افطار کرنے کے وقت عوام کو مطلع کرنے کے لیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اور حضرات شیخین کے دور میں کیا طریقہ اختیار کیا جاتا تھا۔ برائے مہربانی حوالے ساتھ تحریر فرمادیں۔

جواب

 کتب تفسیر وحدیث میں تلاش کے بعد افطار یا سحر کے وقت کی ابتدا اور اختتام کے عنوان سے تو کوئی خاص معمول مذکورہ ادوار میں تو نہیں ملا،  البتہ اس سلسلے میں دو باتیں ملتی ہیں:

۱: ایک یہ کہ جن تک اذان کی آواز پہنچتی ہو ان کے لیے تو افطار وسحر کی اطلاع کے لیے اذان ہی کو معیار بنایا جاتا تھا، چنانچہ بخاری ومسلم کی ایک روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد منقول ہے کہ تم میں سے کسی کو (سیدنا) بلال کی اذان سحری کرنے سے نہ روکے اس لیے کہ وہ تو رات کو اس لیے پکارتے ہیں کہ تم میں سے جو سویا ہو وہ جاگ جائے اور جو رات بھر قیام (اللیل) میں مصروف ہو  وہ لوٹ جائے (کہ سحری کر لے یا آخری پہر تھوڑا  آرام کر لے)۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ عوام کی اطلاع کے لیے اذان کو معیار بنانے کا عرف رائج تھا۔ 

۲: اور دوسرا یہ کہ جن تک اذان کی آواز نہ پہنچتی ہو وہ اپنے مشاہدے  اور علم کے مطابق فیصلہ کرتے تھے۔ جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں سیدنا عدی بن حاتم کے متعلق منقول ہے کہ جب سورہ بقرہ کی آیت ۱۸۷ نازل ہوئی جس میں سفید دھاگے اور  کالے دھاگے سے ممتاز ہوجانے کے وقت کو سحر قرار دیا گیا ہے، تو انہوں نے اپنے آپ اس وقت کے معلوم کرنے کا ایک طریقہ اختیار کیا تھا، جس کی غلطی کی بعد ازاں نشان دہی کر دی گئی تھی۔ اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ جن تک اذان کی آواز نہ پہنچتی تھی وہ اپنے مشاہدے کے مطابق فیصلہ کیا کرتے تھے۔

المدخل جو بدعات کی تردید میں بے نطیر کتاب ہے اس میں سحری کے وقت مختلف بلاد وامصار میں جو طریقے رائج ہیں ان کی تردید کی گئی ہے۔ان کا کلام سحری کے متعلق ہے اس لیے ہمارے موضوع کے متعلق ان کاکلام بہت صاف نہیں تاہم اس سے رہنمائی ضرور ملتی ہے ۔ 


فتوی نمبر : 143703200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں