بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وطنِ اقامت میں قصر پڑھنا


سوال

میرے ایک جاننے والے ہیں، ان کا ایک گھر کراچی میں ہے اور  ایک گھر پنجاب میں ہے جب کہ ان کی رہائش کراچی والے گھر میں ہے، اور وہ پنجاب میں کبھی کبھار جاتے ہیں کسی کام وغیرہ کے سلسلے میں، تو کیا وہ پنجاب میں نماز مکمل پڑھیں گے یا قصر کریں گے ؟ قرآن و سنت کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں.

جواب

دونوں   جگہ پر ان کے  گھر ہیں تو  پنجاب اور کراچی دونوں  میں اِتمام ہوگا  یعنی پوری نماز پڑھیں گے، البتہ اگر وہ کسی جگہ اپنا گھر ختم کردیں یا اس جگہ کو  بطورِ وطن چھوڑ دیں تو اس جگہ وہ قصر  پڑھیں گے، بشرطیکہ وہاں ان کی رہائش 15 دن سے کم ہو،  اس لیے کہ ایک آدمی کے دو  یا اس سے زیادہ بھی وطنِ اصلی ہوسکتے ہیں۔

’’وطن أصلي وهومولد الرجل أو البلد الذي تأهل به‘‘. (الهندية: ۱ ؍ ۱۴۲ )

’’ ومن حکم الوطن الأصلي أن ینتقض بالوطن الأصلي؛ لأنه مثله والشيء ینتقض بما هومثله حتی إذا انتقل من البلد الذي تأهل به بأهله وعیاله وتوطن ببلدة أخری بأهله وعیاله لاتبقی البلدة المنتقل عنها وطناًله‘‘. ( المحیط البرهاني: ۲/۴۰۱ )
’’ ولابد من معرفتها؛ لأن السفر یبطل بالإقامة، فنقول: أدنی مدة الإقامة عندناخمسة عشریوماً … وعندنا مالم ینو الإقامة خمسة عشر یوماً لایتم الصلاة‘‘ … ( المحیط البرهاني، ۲/۳۸۸ ) 
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200174

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں