بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وطنِ اقامت سے ایک دن کے لیے سفر شرعی کاحکم


سوال

میں سفرِ  حج میں تھا ۲۸ دن قریب مکہ میں تھا، اسی دوران چوبیسویں دن طائف گیا تو مکہ دوبارہ آ نے کے بعد وطنِ اقامت باقی رہے گا؟

جواب

وطنِ اقامت محض سفر کرنے سے باطل نہیں ہوتا،  بلکہ سفر بصورتِ ارتحال سے باطل ہوتا  ہے،  یعنی اس وقت باطل ہوگا جب کہ وطنِ اقامت سے جاتے وقت اپنا سامان وغیرہ بھی ہم راہ  لے جاکر وطنِ اقامت کو بالکلیہ ختم کردے ،  جس سے یہ سمجھا جائے کہ مذکورہ شخص کا ارادہ فی الحال دو بارہ یہاں آنے کا نہیں ہے ؛ جب کہ مذکورہ صورت میں چوں کہ آپ کا مکہ مکرمہ دوبارہ آنے کا ارادہ تھا اور سازوسامان مکہ میں ہی موجود تھا ؛ اس لیے طائف کی طرف سفر کرنے سے آپ کی مکہ کی اقامت باطل نہیں ہوئی،  واپس آنے کے بعد آپ بدستور مقیم ہی ہوں گے ۔

وفي البحر: 

" ولوکان له أهل بالکوفة وأهل بالبصرة، فمات أهله بالبصرة لاتبقی وطناً له، وقیل: تبقی وطناً، لأنها کانت وطناً له بالإهل والدار جمیعاً، فبزوال أحدهما لایرتفع الوطن، کوطن الإقامة یبقی ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر". (باب المسافرج:۲ ص:۱۳۶ ط: سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200806

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں