بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وطن اصلی کو چھوڑ کر دوسری جگہ کووطن بنانے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

زید اپنے والد کے زیر کفالت اور شادی شدہ ہے ،جب کہ زید کی مستقل رہائش بھی کرائے کی ہے، زید کے ددھیال 80 کلومیٹر کے فاصلے پر رہتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ جب زید اپنے دودھیال کے گھرپندرہ دن سے کم کے لیے  جائے گا تو مسافر شمار ہو گا یا مقیم ؟ اس کا وطن اصلی کون سا ہو گا ؟

 اسی طرح جب زید کے والد محترم اپنے والدین والے گھر پندرہ دن سے کم کے لیے جائیں گے تو وہ مسافر ہوں گے یا مقیم ؟ زید کے غیر شادی شدہ بالغ بہن بھائی مسافر ہوں گے یا مقیم ؟ کیوں کہ زید کے والد22 سال پہلے ملازمت کے سلسلے میں اپنے گھر سمندری سے 80 کلومیٹر دور بچیانہ میں رہائش پذیر ہو گئے تھے اور اپنے بیوی بچوں کو بھی ساتھ ہی لے گئے تھے ۔زید کے دادا اور دادی کی وفات 2012میں ہو چکی ہے اور زید کے والد کی تھوڑی سی زرعی اراضی اپنے آبائی وطن میں موجود ہے۔ جب کہ زید کی کوئی جائیداد کہیں بھی نہیں ہے۔ ایسے ہی اس کے غیر شادی شدہ بہن بھائیوں کی بھی کوئی جائیداد نہیں ۔

جواب

زید نے جہاں اپنی بیوی بچوں کے ساتھ مستقل سکونت اختیار کی ہے چاہے وہ کرائے کے گھر میں ہو یاذاتی گھر میں،وہی مقام زید کے لیے وطن اصلی ہے،وہاں مکمل نماز اداکرے گا،اور جب دادھیال پندرہ دن سے کم کے لیے جائے گا تووہاں مسافر شمار ہوگا اور قصر کرے گا۔

زید کے والدین جب اپنے آبائی وطن سے 80کلومیٹر دور اپنے عیال کے ساتھ رہائش پذیر ہوچکے تھے اور وہیں مستقل طور پر رہ رہے ہیں اور آبائی  وطن میں رہائش ترک کردی ہے، سوائے زرعی زمین کے کچھ نہیں توجائے ملازمت  ان کے اور ان کے ساتھ رہنے والے بچوں کے لیے وطن اصلی ہے ،لہذا جب یہ اپنے مرحوم والدین کے وطن پندرہ روز سے کم کے لیے جائیں گے تووہاں قصر کریں گے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143812200041

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں