بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ورثاء میں صرف بیٹیاں ہونے کی صورت میں ترکہ میں ان کا حصہ


سوال

ایک بیوہ  کی  وفات  کے  بعد  اس  کی  پانچ  بیٹیاں  ہیں،  کیا اب بیوہ عورت کا سارا حصہ اُن پانچ بیٹیوں  کو ملے گا یہ کچھ حصہ دوسرے رشتہ داروں کو؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مرحومہ کی وفات کے بعد اگر اس کے ورثاء میں شوہر کے ساتھ اس کے والدین بھی حیات نہیں ہے، اور کوئی بیٹا بھی نہیں ہے تو اس کے ترکہ کا کل دو تہائی حصہ اس کی پانچ بیٹیوں کو ملے گا، جسے ان کے درمیان برابر برابر تقسیم کیا جائے گا۔  اور بقیہ دیگر قریبی ورثاء کوملے گی۔ان کی تفصیل (مثلاً: مرحومہ کے پوتے، بھائی، بہن، چچا، بھتیجے وغیرہ کون کون مرحومہ کے انتقال کے وقت حیات تھے) لکھ دوبارہ دریافت کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں